مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: انٹونی بلنکن کا برطانوی، فرانسیسی ہم منصبوں سے رابطہ
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے برطانوی اور فرانسیسی ہم منصبوں سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے اور جاری تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کی ضرورت کے بارے میں بات چیت کی۔
اندولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ہفتے کو انٹونی بلنکن اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ’مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے اور تنازع کو پھیلنے سے روکنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے غزہ کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
انٹونی بلنکن نے فرانسیسی وزیر خارجہ اسٹیفن سیجورن کو بھی غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی میں تنازعات کو مزید بڑھنے سے روکنے کی اہمیت اور ایران کی طرف سے لاحق چیلنجوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
یہ روابط ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران کی جانب سے دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسمعیل ہنیہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو ’سخت سزا‘ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا جس کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب نے ہفتے کو کہا کہ اسمعیل ہنیہ کے قتل کو اسرائیل نے امریکا کی حمایت سے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیا اور انجام دیا۔
جمعہ کو امریکا نے بتایا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اضافی لڑاکا طیارے اور بحریہ کے جنگی جہاز تعینات کرے گا۔
یاد رہے کہ اسمعیل ہنیہ کو بدھ کی صبح تہران میں ان کی رہائش گاہ پر ایک حملے میں قتل کر دیا گیا تھا جس کا الزام ایرانی حکام نے اسرائیل پر لگایا تھا، اس حملے میں حماس کے سربراہ کے ایک محافظ بھی شہید ہو گئے تھے۔
اسمعیل ہنیہ تہران میں نئے صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے۔
اسمعیل ہنیہ کی نماز جنازہ جمعرات کو علی الصبح ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی قیادت میں ادا کی گئی، جس کے بعد ایک بڑا جلوس نکلا۔
بعد ازاں انہیں جمعے کو قطر کے شہر دوحہ میں سپرد خاک کیا گیا۔