دوسرے انسان کے دماغ میں نیورالنک کی ڈیوائس نصب
ایلون مسک کی ٹیلی پیتھی میڈیکل ڈیوائس کمپنی ’نیورالنک‘ نے 6 ماہ بعد دوسرے انسان کے دماغ میں ڈیوائس نصب کردی۔
’نیورالنک‘ نے پہلی بار جنوری 2024 میں انسانی دماغ میں چپ نصب کی تھی، جو کہ فالج سمیت دیگر معذوریوں کے شکار افراد کو ڈیجیٹل ڈیوائسز سے منسلک کرنے سمیت انہیں چہل قدمی میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اب مذکورہ ڈیوائس کو دوسرے انسان کے دماغ میں بھی نصب کردیا گیا، جس شخص کے دماغ میں اسے نصب کیا گیا تھا، وہ ریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے معذوری کا شکار بنا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایلون مسک نے ایک پوڈکاسٹ میں دوسرے انسان میں ڈیوائس نصب کرنے کی تصدیق کی، تاہم انہوں نےیہ نہیں بتایا کہ انسان کے دماغ میں کب ڈیوائس نصب کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ دوسرے انسان کے دماغ میں بھی ڈیوائس اچھی طرح کام کر رہی ہے اور اس کی 1000 سے زائد الیکٹروڈز درست انداز میں کام کر رہے ہیں، مذکورہ الیکٹروڈز انسانی دماغ میں موجود قدرتی نیورونز کی طرح ہیں۔
پوڈکاسٹ کے دوران ایلون مسک نے اس پہلے شخص سے بھی بات کروائی، جس کے دماغ میں جنوری 2024 میں ڈیوائس نصب کی گئی تھی۔
ڈیوائس نصب ہونے کے بعد مذکورہ معذور شخص ویڈیو گیمز کھیلنے سمیت کمپیوٹر چلانے، ڈیجیٹل ڈیوائسز کے ذریعے بات چیت کرنے اور کسی بھی مسئلے پر سوچنے کے اہل ہوگیا تھا۔
پوڈکاسٹ میں نیورا لنک کے اعلیٰ افسران بھی بات کی اور بتایا گیا کہ سال 2024 کے اختتام تک مزید 8 افراد کے دماغوں میں ڈیوائس نصب کی جائے گی۔
مذکورہ چپ کو اعصابی بیماریوں اور کمزوریوں میں مبتلا ایسے مریضوں کے دماغوں میں نصب کیا جائےگا جو کہ فالج کے مریضوں کی طرح ہاتھ اور پاؤں چلانے سے قاصر ہوتے ہیں اور مذکورہ چپ نہ صرف انہیں عام انسان کی طرح ہاتھ اور پاؤں کو متحرک کرنے میں مدد فراہم کرے گی بلکہ کئی ایسے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے کام ازخود انسان کے سوچنے سے بھی کرے گی، جس کے لیے انسان کو اپنے ہاتھوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
مثال کے طور پر انسان صرف سوچے گا کہ کمپیوٹر کا ماؤس یا ایرو کا نشان فلاں جگہ پر جائے تو انسان سے منسلک کمپیوٹر سے کنیکٹڈ ماؤس از خود کام کرنے لگے گا، اسے ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ ’نیورا لنک‘ ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کی کمپنی ہے، جسے 2016 میں بنایا گیا تھا، اس کمپنی کا مقصد ایسی کمپیوٹرائزڈ چپ تیار کرنا ہے، جنہیں انسانی دماغ اور جسم میں داخل کرکے انسان ذات کو بیماریوں سے بچانا ہے۔
اسی کمپنی نے 2020 میں تیار کردہ کمپیوٹرائزڈ چپ کو جانوروں کے دماغ میں داخل کرکے اس کی آزمائش بھی کی تھی اور پھر کمپیوٹرائزڈ چپ والے جانوروں کو دنیا کے سامنے بھی پیش کیا گیا تھا۔
کمپنی نے مذکورہ چپ کی انسانوں پر آزمائش کے لیے امریکی محکمہ صحت سے اجازت طلب کی تھی اور مئی 2023 کو نیورا لنک کو آزمائش کی اجازت دے دی گئی تھی۔