فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کیخلاف مختلف ممالک میں احتجاج
اسرائیل کے وحشتناک حملوں اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں اسرائیل مخالف ریلی نکالی گئی جس میں شرکا نے اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ اردن کے دارالحکومت امان میں بھی اسرائیلی سفارتخانے کے باہر فلسطینیوں کے حامیوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف نعرے بلند کیے۔
ادھر ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں مظاہرین نے مارچ کرکے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا، اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں سڑکیں مظاہرین سے بھر گئیں، یہودی شہریوں نے حکومت پر حماس سے جلد معاہدہ کرنے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز غزہ میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے اسکول پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، اس ہولناک واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب اسکول میں پناہ لینے والے لوگ فجر کی نماز ادا کر رہے تھے، جس کے نتیجے میں بہت سی امواتیں ہوئیں۔
امریکی نائب صدر کمالا ہیرس نے غزہ میں ایک اسکول کی عمارت پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہری جانوں کے ضیاع کی مذمت کی۔
کاملا ہیریس نے کہا کہ اب تک بہت زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں، انہوں نے یرغمالیوں کے حوالے سے معاہدے اور جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کیا۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے اسکول پر حملہ بربریت ہے جس کی کوئی تاریخی نظیر نہیں ملتی، اسرائیل نے اپنی کھلی جارحیت میں تمام حدیں پار کر دی ہیں۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جاری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 40,000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں، اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے فلسطینیوں میں سے کم از کم ایک تہائی حماس کے افراد شامل ہیں۔