ایران اسرائیل سے بدلہ لینے کیلئے پُر عزم، عالمی برادری میں ہلچل
ایران نے گزشتہ ماہ تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسمعیل ہنیہ کی شہادت پر اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی کو مسترد کرنے کے مغربی مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسلامی جمہوریہ اور اس کے اتحادیوں نے 31 جولائی کو صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کے موقع پر اسمعیل ہنیہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے جبکہ اسرائیل نے اس حوالے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ایران نے حماس رہنما موت کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا، ان کا قتل بیروت میں اسرائیلی حملے میں لبنان میں طاقتور ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کی شہادت کے چند گھنٹے بعد ہوا تھا۔
دوسری جانب مغربی سفارت کاروں نے مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تنازع کو روکنے کے لیے کوششیں کی ہیں، جہاں غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کی وجہ سے پہلے ہی تناؤ زیادہ تھا۔
پیر کو ایک بیان میں امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کم کرے، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور امریکا کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوجی حملے کی اپنی جاری دھمکیوں سے دستبردار ہو جائے اور اس طرح کے حملے کی صورت میں علاقائی سلامتی کے لیے سنگین نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔
وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے اس ہفتے اسرائیل پر حملہ کیے جانے کا خدشہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے بھی اسی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسی سلسلے میں امریکا نے اسرائیل کی حمایت میں ایک ایئر کرافٹ کیریئر اسٹرائیک گروپ اور ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز کو خطے میں تعینات کیا ہے۔
تاہم ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کشیدگی میں کمی کے لیے مغربی مطالبے پر تنقید کردی۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے بیان میں ایران سے ڈھٹائی کے ساتھ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسی حکومت کے خلاف کوئی اقدام نہ کرے جس نے اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی ہے، ان کے بیان میں صہیونی حکومت کے بین الاقوامی جرائم پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی درخواست میں سیاسی منطق کا فقدان ہے، یہ بیان اسرائیل کے لیے عوامی اور عملی حمایت تشکیل دیتا ہے۔