اس نظام کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کے بجلی کے نظام کو بڑے چینلنجز کاسامنا ہے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز کی کارکردگی ایک عرصے سے صحیح نہیں ہے جب کہ حکومت نے اس نظام کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے چیئرمین اور بورڈ ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز کے حوالے سے ہماری کارکردگی قابل تعریف نہیں رہی، بد انتظامی، کرپشن اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ڈسکوز کی کارکردگی اچھی نہیں، ہمیں ذاتی پسند اور ناپسند سے باہر نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جن ڈسکوز کو تباہی کا سامنا ہے، اس میں بہتری لاکر ان کی نجکاری کی جائے گی، بجلی کے نظام کی بہتری سے معیشت مستحکم ہوگی، ڈسکوز میں قابل لوگوں کی تقرری کے عمل میں کئی ماہ لگے، قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے تقرری کے عمل میں تاخیر ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 500 ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہوتی ہے، اور یہ ساری ملی بھگت سے ہوتی ہے، ان ڈسکوز میں اچھے افسران بھی ہیں لیکن جنہوں نے ان ڈسکوز کو تباہ کرنے میں کوئی کمی کسر نہیں چھوڑی، ان کی بھی کوئی کمی نہیں اور آپ کا سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ کس طرح بلوں میں ہیرا پھیری کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوں میں ہیرا پھیری روکنے کے لیے نظام میں تبدیلیوں پر کام کررہے ہیں، ہماری وزارتوں نے اس پر دن رات محنت کی ہے کہ کس طرح اس نظام میں ریفارمز لائیں گے، اس کے ڈھانچے میں تبدیلیاں لائیں گے، حکومت کا 100 فیصد فیصلہ ہے کہ ہم نے اس نظام کو تبدیل کرنا ہے جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے میں اس وقت گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے، ہمارے محصولات 9000 ارب تھے، یعنی یہ گردشی قرضہ ایک چوتھائی ہے، تو کیا یہ ملک اتنے بھاری بوجھ کے ساتھ چل سکتا ہے، گردشی قرضے کی ایک وجہ کمزور ٹرانسمیشن سسٹم اور لائن لاسز ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے بجلی کمپنیوں میں انڈیپنڈنٹ ڈائریکٹرزکی کارکردگی غیرتسلی بخش قرار دیکر انہیں تبدیل کرنےکا فیصلہ کیا تھا، اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے 11 میں سے 9 سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ ارکان کے لیے سمری وفاقی کابینہ میں پیش کرنےکی اجازت دی تھی۔
بعد ازاں، 8 ڈسکوز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تعینات کرنے کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کی گئی تھی جس کے تحت اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو)، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)، ٹرائبل ایئریا الیکٹریک سپلائی کمپنی (ٹیسکو)، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے بورڈز میں نئی تعیناتیاں کی جائیں گی۔