محسن نقوی کمیٹی میں آنا اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں، وزیر داخلہ کی عدم موجودگی پر قائمہ کمیٹی برہم
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں ارکان نے وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی اس کمیٹی میں آنا اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں، اگر وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ یہاں نہیں آ سکتے تو ہم گھر چلے جاتے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس راجا خرم شہزاد نواز کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان نے وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کی عدم موجودگی پر کمیٹی ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔
کمیٹی رکن آغا رفیع اللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی حکومت کے قابو میں ہی نہیں آتے، وہ آج کابینہ اجلاس میں بھی موجود نہیں، وزیر داخلہ جہاں ضروری سمجھتے ہیں رپورٹ کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کی عدم موجودگی کمیٹی کی توہین ہے، وہ اس کمیٹی میں آنا اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں، اگر وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ یہاں نہیں آ سکتے تو ہم گھر چلے جاتے ہیں۔ اس موقع پر کمیٹی کے رکن حنیف عباسی نے کہا کہ وزیر داخلہ کی غیر موجودگی میں کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہونا چاہیے اور ہم میں سے کوئی اتنا فارغ نہیں ہے۔
اجلاس کے دوران کراچی کے علاقے گلشن سکندرآباد کے علاقے کی پولیس چیک پوسٹ کو ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے میں شامل کرنے کا معاملہ بھی زیرغور آیا۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے گلشن سکندر آباد سے پورے کراچی کو منشیات سپلائی ہوتی ہے جبکہ علاقے میں آئس اور دیگر منشیات کھلےعام بکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ جرائم پیشہ عناصرکی آماجگاہ بن چکا ہے اور تین سال سے سندھ پولیس ایک چوکی کو دوسرے ضلع میں منتقل نہیں کر سکی۔
رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ڈیفنس میں زمین اتنی مہنگی نہیں جتنی اس علاقے میں ہے، کوئی تھانہ اس علاقے میں اپنی حدود مانتا ہی نہیں، اس علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کے اڈے ہیں اور یہاں سے ماہانہ اربوں روپے جمع کیے جاتے ہیں۔
اجلاس میں سندھ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے داخلہ نے آگاہ کیا کہ اس معاملے سے متعلق آئی جی سندھ کو لکھا ہے۔