امریکی خواتین میں بانجھ پن بڑھ گیا، شرح پیدائش کم
امریکا میں گزشتہ برس خواتین میں بانجھ پن بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ وہاں پچھلے سال 68 ہزار کم بچوں کی پیدائش کے بعد ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
امریکا میں گزشتہ چند سال سے شرح پیدائش میں اتار چڑھائو دیکھا جاتا رہا ہے، وہاں گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں سب سے زیادہ کم شرح پیدائش 2008 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔
بعد ازاں حکومتی کوششوں سے امریکا میں شرح پیدائش میں بہتری ہوئی لیکن اس میں ہر چند سال بعد نمایاں کم ہوجاتی تھی اور سال 2020 میں کورونا کی وجہ سے بھی وہاں شرح پیدائش نمایاں طور پر کم ہوگئی تھی۔
لیکن اب امریکا میں حالات معمول پر آنے کے باوجود وہاں شرح پیدائش میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور سال 2023 میں ریکارڈ 68 ہزار بچوں کی کم پیدائش کے بعد ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2023 میں ہر ایک ہزار خاتون میں صرف 55 خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی۔
ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی خواتین میں بانجھ پن بڑھ گیا جب کہ حمل کی پیچیدگیوں سمیت اسقاط حمل اور زرخیزی بڑھانے کی عدم سہولیات کی وجہ سے بھی شرح پیدائش میں کمی ہوئی ہے۔
حیران کن طور پر امریکا میں نوجوان لڑکیوں کی جانب سے بچوں کی پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی اور وہاں ہر ایک ہزار خاتون میں سے 15 سے 19 سال کی عمر کی محض 13 خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی۔
امریکا میں سال 2023 میں زیادہ تر 30 سے 34 سال کی عمر کی خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی سماج میں بھی زیادہ بچوں اور بڑے خاندان کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا، اس لیے بھی لوگوں نے بچوں کو پیدا کرنا کم کردیا ہے جب کہ معاشی حالات بہتر نہ ہونا بھی شرح پیدائش میں کمی کی ایک وجہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں اب زیادہ تر نوجوان تعلیمی اداروں اور کیریئر بنانے میں وقت گزارتے ہیں جب کہ وہ شادی کرنے اور خاندان بڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جس وجہ سے وہاں شرح پیدائش میں کمی ہونے لگی ہے۔