نیتن یاہو کی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کیلئے کوششیں ناکافی ہیں، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے غزہ میں حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے کوششوں کو ناکافی قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ یرغمالیوں اور جنگ بندی کے معاہدے پر کام کرنے والے فریقین کو حتمی تجویز پیش کرنے کے قریب ہیں۔
تاہم امریکی صدر سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے حصول کے لیے کافی اقدامات کر رہے ہیں؟ تو جو بائیڈن نےکہا ’نہیں‘، انہوں نے اپنی اس بات کی مزید وضاحت نہیں کی۔
صحافیوں کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ وہ اس ہفتے مذاکرات کاروں کو یرغمالیوں سے متعلق حتمی معاہدہ پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو جو بائیڈن نے کہا کہ ’ہم اس کے بہت قریب ہیں، معاہدے کی کامیابی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’امید برقرار ہے۔‘
بعد ازاں صدر جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ وہ بنجمن نیتن یاہو سے ’بالآخر‘ بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن جب اس حوالے سے ایک مخصوص وقت کا پوچھا گیا تو انہوں نے اس کا کوئی مخصوص وقت نہیں بتایا۔
دوسری طرف فلسطین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں کے گروہ اسرائیلی پولیس کی حفاظت میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ درجنوں نوآبادیاتی گروہوں کی صورت میں مقدس مقام میں داخل ہوئے اور وہاں مذہبی رسومات ادا کیں، جبکہ اس دوران اسرائیلی پولیس نے فلسطینی نمازیوں کے مسجد میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔
اس کے علاوہ اسرائیلی پولیس نے قدیم شہر کے دروازوں پر سخت پابندیاں عائد کر کے اس علاقے کو عملی طور پر ایک فوجی زون میں تبدیل کردیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 11 ماہ سے جاری جنگ میں اب تک 40 ہزار 91 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے، جبکہ اس جنگ میں زخمیوں کی تعداد 94 ہزار 60 ہوچکی ہے۔