• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

قومی اسملبی میں ’پیچیدہ معاملات‘ پر اتحادیوں کے درمیان اختلافات

شائع September 4, 2024

قومی اسمبلی میں اتحادی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پچاس لاکھ ایکڑ ’بنجر‘ زمین کو سیراب کرنے کے لیے کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے پر اختلافات کا شکار ہو گئی ہیں، گزشتہ سال پیش کی گئی تجویز کے بعد یہ معاملہ ایوان میں پہلی بار زیر بحث آیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں متعدد بلز پیش کیے گئے تھے، جن میں ایک بل اعلیٰ عدالتوں کے ججوں سے توہین عدالت کے مقدمات شروع کرنے کے اختیارات واپس لینے سے متعلق تھا اور دوسرا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں مختص کرنے کے بارے میں تھا۔

اسپیکر ایاز صادق نے اراکین کو اس معاملے پر اپنے خیالات کے اظہار کی اجازت دی کیونکہ ”گرین پاکستان انیشی ایٹو“ کی جامع تفصیلات پہلی بار قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھیں۔

ان منصوبوں سے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان میں 48 لاکھ ایکڑ ”بنجر زمین“ کو سیراب کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے اور اسے ایک فوج کی زیر ملکیت کمپنی کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے اس تجویز کا دفاع کیا، تاہم پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں، سید نوید قمر اور خورشید شاہ نے کئی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید نوید قمر نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں اس تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک ”دنیا کے دس سب سے زیادہ پانی کی کمی والے ممالک میں شامل ہے“۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ منصوبے کے تحت لاکھوں ایکڑ زمین کو سیراب کرنے کے لیے درکار اضافی پانی کہاں سے آئے گا۔

نوید قمر نے یاد دہانی کراتے ہوئے بتایا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر نہیں ہو سکی تھی کیونکہ زیریں دریا کے صوبوں نے پانی کے رخ موڑنے کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے زور دیا کہ کارپوریٹ فارمنگ ’امیر لوگوں کے ذریعے غریب کسانوں کو بے گھر کرے گی‘، نوید قمر نے مزید کہا کہ آپ پرانے صارفین کی قیمت پر اضافی پانی کے استعمال کی بات کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ، نے سوال کیا کہ اس منصوبے کے لیے اضافی پانی کہاں سے حاصل کیا جائے گا ساتھ ہی انتباہ کیا کہ حکومت ”ایک بڑا خطرہ مول لے رہی ہے“۔

سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے نشاندہی کرائی کہ کاپروریٹ فارمنگ کے معاہدے پر دستخط کرنے والی نگراں حکومت تھی، منتخب حکومت نہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما غلام علی تالپور جب سیلاب نہ ہو تو اُس سال اضافی پانی کا بندوبست کیسے کیا جائے گا؟ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے رہنما غلام علی تالپور نے کہا کہ حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے نام ’نئے جاگیردار‘ پیدا کر رہی ہے، ساتھ ہی تجویز دی کہ اس کے بجائے زمین مقامی لوگوں کو کاشت کے لیے دی جائے۔

اتحادی جماعت کے رہنماؤں کی تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا اس منصوبے کے لیے 48 لاکھ ایکٹر چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان میں پہلے ہی شناخت کی جا چکی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ نگراں حکومت کے دور میں ہی سندھ اور پنجاب میں 8 لاکھ 10 ہزار ایکڑ زمین حاصل کی گئی تھی۔

سندھ اور پنجاب نے کانٹریکٹس پر دستخط کر دیے ہیں تاہم بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

وفاقی وزیر مصدق ملک نے تصدیق کی کہ سندھ میں زمین نگراں حکومت کے دور میں منتقل کی گئی تھی۔

وفاقی نے کا کہنا تھا کہ چونکہ اب منتخب حکومت اقتدار میں ہے، اس کے پاس فیصلے کو واپس لینے کا حق ہے، ساتھ ہی مصدق ملک نے بتایا کہ یہ صرف ’آئینی طریقہ کار‘ کے تحت کیا جا سکتا ہے، جبکہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے اسے مشرکہ مفادات کونسل میں لے جایا جائے گا۔

وزیر برائے آبی وسائل نے ایوان کو آگاہ کیا ’گرین پاکستان انیشی ایٹو‘ ایک منصوبہ ہے جس کا مقصد بنجر زمین کو زیر کاشت لانا اور جدید تکنیکوں، بشمول مؤثر پانی کے استعمال کے ذریعے فی ایکڑ پیداوار کو بڑھانا ہے۔

یہ منصوبہ صوبائی حکومتوں اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہوگا، جنہیں منافع کا 40 فیصد حصہ ملے گا، منافع کا 20 فیصد زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے تحقیق اور ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ”گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو“ نامی کمپنی پاکستان کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہے، جو اس منصوبے کی نگرانی کرے گی۔

پانی کی دستیابی کے سوال پر مصدق ملک نے بتایا کہ پانی متعلقہ صوبے کے پہلے سے مختص حصے سے استعمال کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ چولستان کینال اسکیم اس منصوبے کے تحت شروع کی جانے والی پہلی مہم ہوگی، جبکہ یہ مکمل طور پر پنجاب حکومت کے منصوبے کی طرف سے فنڈڈ ہوگا۔

چولستان کینال کو پنجاب کے صوبے کے حصے سے چار ماہ کے لیے پانی فراہم کیا جائے گا، جبکہ دو ماہ کے دوران اسے سیلابی پانی فراہم کیا جائے گا۔

18ویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کسی بھی صوبے کو یہ نہیں بتا سکتی کہ وہ اپنے پانی کے حصے کا کس طرح استعمال کرے۔

بحث کے بعد وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں، جس کی صدارت یا تو جناب نوید قمر یا جناب خورشید شاہ کریں، تاکہ مسئلے پر تفصیل سے بات چیت کی جا سکے۔

بل متعارف

اجلاس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے توہین عدالت کے آرڈیننس کو منسوخ کرنے کے لیے بل پیش کیا۔

اس اقدام کا مطلب یہ ہوگا کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے پاس توہین عدالت کے مقدمات شروع کرنے کا اختیار نہیں رہے گا۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ججوں کی توہین عدالت کی اختیارات سے متعلق آئینی شق بھی موجود ہے۔

بعدازاں بل کو متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024