غزہ: اسرائیلی وزیر اعظم جنگ بندی کو ’ناکام‘ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، حماس کا الزام
حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کو ناکام بنانےکی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی گروپ نے مذاکرات میں سب کچھ مسترد کر دیا ہے۔
یہ الزام تراشی اس وقت سامنے آئی جب بینجمن نیتن یاہو کو ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے جس کے تحت بقیہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اتوار کو اسرائیلی حکام کی جانب سے 6 یرغمالیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا، ان کی لاشیں غزہ کے ایک سرنگ سے بر آمد ہوئی تھیں۔
بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کو کہا کہ ہم مذاکرات شروع کرنے کے لیے کچھ گراؤنڈز تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن حماس ایسا کرنے سے انکاری ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کو مصر اور غزہ کی سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تاکہ حماس تک ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔
جبکہ حماس علاقے سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے اور انہوں نے جمعرات کو کہا کہ سرحدی علاقے پر نیتن یاہو کے اصرار کا مقصد معاہدے تک پہنچنے کو ناکام بنانا ہے۔
فلسطینی گروپ کا کہنا ہے کہ ایک نیا معاہدہ غیر ضروری ہے کیونکہ انہوں نے مہینوں پہلے ہی امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے بیان کردہ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
گروپ نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ ہمیں نئی تجاویز کی ضرورت نہیں ہے۔
حماس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نیتن یاہو اور اس کی چالوں کے جال میں پھنسنے کے خلاف خبردار کرتے رہے ہیں، وہ ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت کو طول دینے کے لیے مذاکرات کا استعمال کررہے ہیں ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن سمجھتا ہے کہ اس تعطل سے نمٹنے کے لیے طریقے موجود ہیں۔