ڈنمارک: ماحولیاتی تحفظ کی کارکن گریٹا تھونبرگ فلسطین حمایتی احتجاج کے دوران گرفتار
ڈنمارک پولیس نے غزہ کی صورتحال اور مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف کوپن ہیگن میں ہونے والے ایک احتجاج میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے دنیا بھر میں منفرد شہرت حاصل کرنے والی یورپی ملک سویڈن کی شہری گریٹا تھونبرگ کو حراست میں لے لیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈنمارک کی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گریٹا تھونبرگ کو بعد میں حراست سے رہا کر دیا گیا، اور روزنامہ ایکسٹرا بلیڈٹ نے ان کے پولیس اسٹیشن سے باہر نکلنے کی ویڈیو فوٹیج بھی جاری کردی۔
ایک پولیس ترجمان نے انفرادی طور پر زیر حراست افراد پر تبصرہ کیے بغیر کہا کہ کوپن ہیگن یونیورسٹی میں 6 افراد کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب تقریباً 20 افراد نے ایک عمارت کے داخلی راستے کو روکا اور تین افراد اندر داخل ہوگئے۔
موسمیاتی تبدیلی کو ختم کرنے کی اپنی مہم کے لیے بڑے پیمانے پر پہچانے جانے والی گریٹا تھونبرگ نے فلسطینی کاز کو اٹھایا ہے اور مئی میں انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے احتجاج ہر جگہ ہونے چاہئیں۔
فلسطینیوں کے حامی طلبا گروپ اسٹوڈنٹس اگینسٹ دی آکوپیشن کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں یونیفارم پہنے پولیس افسران کو گریٹا تھونبرگ اور دیگر زیر حراست افراد کو پولیس وین میں لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ ان کے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔
گریٹا تھونبرگ نے اپنے کندھوں پر روایتی فلسطینی کیفییہ پیٹرن کے نقوش والا ایک اسکارف پہنا تھا، جو فلسطینی حامی مظاہرین میں ایک عام علامت ہے۔
یونیورسٹی کے پروریکٹر برائے تعلیم کرسٹیان سیڈروال لاؤٹا نے ایک ای میل میں کہا کہ کوپن ہیگن یونیورسٹی احتجاج میں حصہ لینے والے اندراج شدہ طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکتی ہے، تاہم گریٹا تھونبرگ یونیورسٹی کی طالب علم نہیں ہیں۔