غزہ جنگ بندی کے حتمی معاہدے کا وقت آگیا، امریکا
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دباؤ کو تسلیم کرنے سے انکار کے بعد امریکا نے کہا ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ کو ختم کرنے کے حتمی معاہدے کا وقت آ گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملک خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ واشنگٹن آنے والے دنوں میں ساتھی ثالثیوں مصر اور قطر کے ساتھ مل کر ’حتمی معاہدے‘ کے لیے کوشش کرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں ’امتیازیات‘ کو مسترد کیا، حالانکہ اسرائیلی فوج نے جنگ سے تباہ شدہ فلسطینی علاقے سے چھ ہلاک شدہ قیدیوں کی بازیابی کے بعد سے داخلی اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ’حتمی معاہدے کا وقت آ گیا ہے‘۔
امریکا نے چھ حماس کے رہنماؤں کے خلاف ’دہشت گردی‘ اور دیگر الزامات کے ایک مجموعے کو عوامی طور پر جاری کیا، جو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے متعلق تھا، جو غزہ جنگ کا باعث بنا۔
فروری کے الزامات میں شامل افراد میں حماس سربراہ یحیٰ سنوار اور اسماعیل ہنیہ شامل ہیں، جو کہ جولائی میں مبینہ اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، شہید اسمعٰیل ہنیہ اُس وقت جنگ بندی کے مذاکرات میں مصروف تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے چھ قیدیوں کی جو لاشیں غزہ سے بازیاب ہوئیں، ان کی جلد سزائے موت کے الزامات کے حوالے سے ایک ’آزاد، غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
بڑھتے ہوئے غم و غصے کے ساتھ اسرائیلیوں نے حکومت پر دباؤ ڈالنے اور یرغمالیوں سے متعلق تشویش کا اظہار کیا، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ’وہ دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے‘۔