جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کا معاملہ: ایف آئی اے رپورٹ نے غلطیوں کی نشاندہی کردی
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے کی گئی انکوائری میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ان فیئر مینز ہونے کی حقیقت کو چھپانے کے لیے جھوٹی شناخت پر کراچی یونیورسٹی میں ایل ایل بی کا امتحان دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے جج کی ڈگری کے خلاف نجی شکایت پر انکوائری کی اور رپورٹ میں اس نتیجے پر پہنچا کہ انہوں نے ڈگری کے حصول کے لیے امتیاز احمد کا انرولمنٹ نمبر استعمال کیا، مزید کہا گیا ہے کہ امیدوار کے دعوے کے برعکس وہ کبھی بھی اسلامیہ لا کالج کراچی کا باقاعدہ یا سابقہ طالب علم نہیں رہے۔
ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جج نے یونیورسٹی کے عملے کے ساتھ ملی بھگت سے کراچی یونیورسٹی کے مختلف انرولمنٹ نمبروں والی جھوٹی شناخت کے یو ایل ایل بی امتحان میں استعمال کی اور اس میں شرکت کی۔
انہوں نے اسلامیہ کالج کے مختلف دیگر ریگولر/سابق ریگولر طلبا یعنی محمد نعیم الدین ولد محمد معین الدین اور امتیاز احمد کی شناخت اپنائی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی نے طالب علم کو ان فیئر مینز قرار دیا اور سزا کے طور پر ان کا نتیجہ منسوخ کردیا اور انہیں تین سال کے لیے روک دیا، انہیں 1992 کے امتحانات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔
تاہم، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد نے ایف آئی اے کی رپورٹ کو جج کے خلاف رچی گئی سازش کا حصہ قرار دے دیا۔