• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

4 بھائیوں کے اغوا کا کیس: پشاور ہائیکورٹ کا ایس ایچ او کو شامل تفتیش کرنے کا حکم

شائع September 9, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

پشاور ہائیکورٹ نے الکوزی خاندان کے چار بھائیوں کے اغوا کے کیس میں ملزمان کی شناخت ڈبل چیک کرنے اور اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

مقدمے کی سماعت جسٹس اعجاز انور نے کی، اس موقع پر وفاقی اسپیشل سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ملک میں آزاد ادارے کوئی نہیں ہیں، نادرا نے آنکھیں بند کی ہیں، چیف جسٹس نے اغوا میں ملوث پولیس اہلکار کی شناخت کے بعد کیس دوسری عدالت منتقل کیا۔

جسٹس اعجاز انور کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو آزاد کروائیں پولیس آزاد نہیں ہوگی تو حالات بہتر نہیں ہوں گے، پولیس کو با اختیار کریں تاکہ وہ کسی کے اشاروں پر نہ چلے، ہمارے سامنے تو لوگ رونے لگتے ہیں، عدالت کیا کرے؟ تفتیش مکمل نہیں ہوئی تین مہینے ہوچکے ہیں۔

اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا الکوزی برادرز کا ایک بھائی ملوث ہے اسے گرفتار کیا جائے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ جس تھانے کی حدود میں کیس ہوا اس ایس ایچ او کو جے آئی ٹی نے شامل تفتیش نہیں کیا۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ حیات آباد تھانے کے ایس ایچ او نے انکار کیا کہ انہیں علم نہیں ہے۔

وکیل درخواست گزار ناردہ شاہ کا دوران سماعت کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایس ایچ او کی گاڑی کو دیکھا جاسکتا ہے، جس پر جسٹس اعجاز انور نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے ایس ایچ او سے تفتیش کی ہے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا مجھے جو دو ویڈیوز دی گئی ہیں، اس میں یہ گاڑی نہیں دیکھی۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور نے تفتیشی افسر کو ایس ایچ او کو تفتیش میں شامل کرنے اور مذکورہ ویڈیو تفتیشی افسر کو فراہم کرنے کے احکامات دیے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024