غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیلی قابض افواج کی 10 ستمبر کو غزہ کے المواصی کیمپ پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، اسرائیلی قابض افواج نہتے فلسطینیوں کو بربریت کا نشانہ بنارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ محفوظ پناہ گاہوں میں پناہ گزین فلسطینیوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسرائیلی فورسز غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہی ہیں، غزہ کی صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، پاکستان غزہ پرجاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان 7 ستمبر کو شام میں اسرائیل کی جانب سے حملوں کی مذمت کرتا ہے، پاکستان حملوں کو شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے، حملوں میں متعدد شہری جاں بحق ہوئے، ہم شامی عوام کے ساتھ ان حملوں پر ہمدردی کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے تجارت کا 33 واں اجلاس آج اسلام آباد میں شروع ہوا، 2 روزہ اجلاس ایس سی او کے باقاعدہ میکنزم کا حصہ ہے، ایس سی او وزرائے تجارت اجلاس میں وزراتی سطح کے حکام بشمول نائب وزرا شرکت کر رہے ہیں، جنوبی ایشیا کا مستقبل امن میں ہی پنہاں ہے، پاکستان ایس سی او کو اہم تنظیم سمجھتا ہے، یہ تنظیم ترقی اور سلامتی کے تناظر میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے، آج وہ اسلام آباد میں ایک کانفرنس میں شرکت کریں گے، انہوں نے پاکستان کے میری ٹائم سیکیورٹی کے حوالے سے اعلی معیارات کا اعتراف کیا ہے۔
’بھارت مقبوضہ کشمیرمیں گرفتار تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کرے‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت میں کشمیریوں پرمظالم کاسلسلہ جاری ہے، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خامو ش نہیں رہنا چاہیے، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں گرفتار تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کرے اور عالمی برادری کشمیر تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل کرنےمیں کردار ادا کرے۔
آسٹریلیوی نژاد پاکستانی شہری حسن عسکری کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 2 ممالک کے درمیان سفارتی کمیونیکیشن پر بات چیت نہیں ہوتی، پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اس معاملے پر مشاورت جاری ہے، حسن عسکری کا ای سی ایل سے نام ہٹانے کا فیصلہ وزارت داخلہ کا اختیار ہے۔
جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیرِ ڈونلڈ لو کے دورہ انڈیا اور بنگلہ دیش پر رد عمل دیتے ہوئے ممتا زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، ڈونلڈ لو کے دورے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، کسی ملک کا دورہ دو ممالک کے ترجیحات کے بنیاد پر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے امریکا کے دورے کے خواہشمندوں کو ویزے جاری کرنے کے حق کا احترام کرتے ہیں، ہم امریکی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہیں، امریکی سفارت خانے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نجی صحافیوں کو امریکی ویزے کےلیے اضافی دستاویز کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے مسلسل اسلاموفوبیا اور زینوفوبیا کے معاملات کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا، آئندہ بھی ان معاملات کو ایسے فورم پر اٹھاتے رہیں گے، پاکستان اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور فیوچر سمٹ میں نمائندگی یقینی بنائے گا اور مناسب وقت پر اس نمائندگی کا اعلان کریں گے۔