• KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am

دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ بصارت کی کمزوری کا شکار، تحقیق

شائع September 25, 2024
—فوٹو: sightglassvision.com
—فوٹو: sightglassvision.com

ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ بصارت کی کمزوری کا شکار ہے، یعنی ان کی نظر کمزور ہے جب کہ ایشیا سب سے متاثر خطہ ہے۔

ٹیکنالوجی میں سب سے آگے رہنے والے یا وہ ممالک جہاں بچے انتہائی چھوٹی عمر میں پڑھنا شروع کرتے ہیں، وہاں بچوں میں نظر کی کمزوری ان ممالک سے زیادہ پائی گئی جہاں بچے بڑی عمر میں پڑھنا شروع کرتے ہیں۔

طبی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق دنیا کے 6 براعظم کے 50 سے زائد ممالک کے 50 لاکھ سے زائد بچوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جاپان، سنگاپور، کوریا، ہانگ کانگ اور چین جیسے ممالک میں بچے نظر کی کمزوری کا زیادہ شکار ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 6 بر اعظموں میں سب سے زیادہ ایشیا میں بچوں کی نظر زیادہ کمزور پائی گئی جب کہ جاپان میں بچوں میں بصارت کی کمزوری کی شرح سب سے زیادہ 85 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح جنوبی کوریا میں 73 فیصد، چین اور روس میں ترتیب وار چالیس فیصد ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق سنگاپور اور ہانک کانگ جیسے خطوں میں بھی بچوں کی نظر زیادہ کمزور پائی گئی، کیوں کہ وہاں بچے کم عمری میں اسکول جانے سمیت اسکرینز کا استعمال بڑھا دیتے ہیں جب کہ وہ قدرتی نظاروں کو دیکھنا کم کر دیتے ہیں۔

حیران طور پر معلوم ہوا کہ لڑکوں کے مقابلے لڑکیوں کی نظر زیادہ کمزور پائی جاتی ہے کیوں کہ وہ جہاں کم عمری میں اسکول جانا شروع کرتی ہیں، وہیں انہیں گھر سے باہر جانے کے مواقع بھی کم ملتے ہیں۔

ماہرین نے دیکھا کہ 1990 کی دہائی کے بعد بچوں کی نظر کمزور ہونا شروع ہوئی اور مسلسل اس میں اضافہ دیکھنا میں آیا لیکن کورونا کے لاک ڈائون کے بعد بصارت میں کمزوری دگنی ہوگئی۔

ماہرین کے مطابق کورونا لاک ڈائون کے بعد جہاں بچوں نے گھر میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کی، وہیں انہوں نے موبائل اور ٹی وی اسکرینز پر وقت زیادہ گزارنا شروع کیا، جس سے ان کی بصارت نمایاں حد تک کمزور ہوگئی۔

ڈاکٹرز کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ بصارت کی کمزوری کا شکار ہے، یورپ کے متعدد ممالک میں بچوں کی نظر ایشیائی ممالک کے مقابلے کم شرح میں کمزور ہو رہی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ براعظم افریقہ میں بھی ایشیا کے مقابلے بچوں کی بصارت اتنی زیادہ خراب یا کمزور نہیں، کیوں کہ وہاں بچے عمومی طور پر 7 سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کرتے ہیں اور وہاں بچوں کو اسمارٹ اسکرینز تک زیادہ رسائی حاصل نہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ بچوں میں نظر کی کمزور دو سال کی عمر سے قبل ہونا شروع ہو رہی ہے جو مسلسل 20 سال کی عمر تک کمزور ہوتی رہتی ہے، اس کے بعد آنکھوں کا بڑھنا رک جاتا ہے، جس وجہ سے نظر بھی مزید کمزور نہیں ہوتی۔

کارٹون

کارٹون : 23 اکتوبر 2024
کارٹون : 22 اکتوبر 2024