ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا
اسرائیل کے حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کے دو مقامی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کو ایران میں ہی سخت سیکیورٹی والی جگہ پر منتقل کیا گیا ہے۔
ذرائع نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جمعہ کو بیروت پر کیے جانے والے حملوں میں اسرائیل کی جانب سے حسن نصراللہ کی شہادت کے دعوے کے بعد ایران حزب اللہ سمیت دیگر جنگجو گروہوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا جس کا مقصد حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد اگلے اقدام سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔
اسرائیل کی لبنان میں حالیہ فضائی حملوں کے بعد ایران میں بھی سیکیورٹی کے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جب کہ ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشے کے پیشِ نظر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ انہیں کس مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبروں کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں سے متحد ہونے اور ’لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہونے‘ کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا۔
اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔
حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا تاہم اسرائیل نے تاحال سرکاری طور پر ہنیہ کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔