اسلام آباد: اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج پر سابق سینیٹر مشتاق احمد ساتھیوں سمیت گرفتار
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مبینہ طور پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے غزہ مارچ کے دوران جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ سمیت درجن بھر افراد کو پریس کلب کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے اہلیہ اور ساتھیوں سمیت ڈی چوک میں احتجاج کرنا چاہتے تھے۔
پولیس نے سابق سینیٹر مشتاق اور ان کی اہلیہ سمیت 10 سے زائد مظاہرین کو پریس کلب کے باہر سے گرفتار کر لیا جبکہ بعد میں بچوں اور خواتین سمیت مزید درجن بھر افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے رہنما اور ان کے ساتھیوں کو دفعہ 144کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا جہاں پولیس نے ریڈ زون کو پہلے ہی سیل کر رکھا ہے۔
اس حوالے سے سابق سینیٹر مشتاق نے پولیس وین سے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ اس اسرائیل نواز حکومت نے ہمیں اور ہماری خواتین کو گرفتار کیا، خواتین اور بچوں پر تشدد اور لاٹھی چارج کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف حسن نصراللہ، فلسطین اور لبنان کے لیے اسرائیل کے خلاف نکلے ہیں، یہ اتنی اسرائیل نواز حکومت ہے کہ ان سے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین زندہ باد کے نعرے برداشت نہیں ہو رہے، ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام سے کہتا ہوں کہ ان کو پہچانو، یہ اقوام متحدہ میں تقریریں کرتے ہیں لیکن یہاں جلوس کی بھی اجازت نہیں ہے، یہاں تشدد کرتے ہیں، اقوام متحدہ میں تقریریں کرتے ہیں اور یہاں ہمیں احتجاج کا قانونی حق تک نہیں دے رہے، یہ بدترین قسم کی فسطائیت اور فاشزم کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
مشتاق احمد نے کہا کہ کل انہوں نے صحافیوں پر تشدد اور ان کو گرفتار کیا، آج فلسطین، غزہ اور لبنان کے لیے نکلنے والوں پر تشدد کیا، میں اس کی مذمت کرتا ہوں، پاکستان کے نوجوانوں اور طلبہ سے کہتا ہوں کہ جس طرح یورپ اور امریکا کے طلبہ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں آپ بھی اٹھ کھڑے ہوں اور نکلیں۔