• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کارساز حادثہ کیس: ملزمہ نتاشہ کی منشیات کے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

شائع September 30, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ ہائی کورٹ نے کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشہ کی منشیات کے مقدمے میں 10 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا نے کیس کی سماعت کی، ملزمہ کی جانب سے فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت ملزمہ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ہماری ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں درخواست ضمانت منظور کی جاچکی ہے، اس کیس کی مرکزی ایف آئی آر میں فریقین کے درمیان صلح ہوگئی ہے۔

عدالت میں سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جب نتاشہ گاڑی چلا رہی تھی وہ اس وقت نشے کی حالت میں تھی، جس پر ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی ابہام ہے کیونکہ خون میں میتھا فیٹا مائن موجود نہیں لیکن یورین میں موجود تھا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ یورین میں میتھا فیٹا مائن کی کتنی مقدار موجود تھی؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس کی مقدار کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

دوران سماعت فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نتاشہ کا سائیکیٹرسٹ سے برسوں سے علاج بھی جاری ہے، ایسا بھی ممکن ہے کوئی ایسی دوا دی گئی ہو جس کا ذکر میڈیکل رپورٹ میں آیا ہو۔

جسٹس کریم خان آغا نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی ایک بڑی بات ہے کہ اس کیس کے متاثرین کی جانب سے ملزمہ کے ساتھ صلح کرلی گئی ہے، ملزمہ تین بچوں کی والدہ ہے اور پچھلے ڈیڑھ ماہ سے جیل میں ہے۔

بعد ازاں، عدالت نے ملزمہ کو ضمانت کے عوض 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے ملزمہ کے خلاف امتناع منشیات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ملزمہ کے وکلا کی جانب سے ٹرائل کورٹ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی گئی تھی، ملزمہ کو کارساز حادثہ کیس میں پہلے ہی ضمانت دی جاچکی ہے۔

17 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے کارساز حادثہ کی مرکزی ملزمہ نتاشہ کی منشیات کیس میں درخواست ضمانت پر استغاثہ کو نوٹس جاری کیا تھا۔

یاد رہے کہ ابتدائی طور پر ملزمہ کو کراچی میں کارساز روڈ پر ڈرائیونگ کے دوران غفلت برتنے اور 60 سالہ عمران عارف اور ان کی 22 سالہ بیٹی آمنہ کو ہلاک کرنے اور 3 افراد کو زخمی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کے خلاف 1979 کے (حد آرڈیننس) کی دفعہ 11 کے تحت ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

6 ستمبر کو سیشن کورٹ نے انہیں متوفی کے ورثا کے ’معاف‘ کرنے کے بعد ٹریفک حادثے کے مقدمے میں ضمانت دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024