• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بھارتی حکومت کی سپریم کورٹ سے ازدواجی ریپ کی سزا سخت نہ کرنے کی درخواست

شائع October 4, 2024
— فائل فوٹو: بھارتی سپریم کورٹ
— فائل فوٹو: بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ سے کیس کی سماعت کے دوران درخواست کی ہے کہ ازدواجی ریپ کے خلاف مجرمانہ سزاؤں کو سخت نہ کیا جائے۔

غیر ملکی خبر برساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 19ویں صدی میں بھارت کے برطانوی نوآبادیاتی دور میں متعارف کرائے گئے پینل کوڈ میں وضاحت کی گئی تھی کہ کسی مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ جنسی عمل کرنا زیادتی نہیں ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے جولائی میں ایک ترمیم شدہ کوڈ نافذ کیا تھا جس میں اس شق کو برقرار رکھا گیا ہے، جبکہ سماجی ارکان کی جانب سے ایک دہائی سے اسے غیر قانونی قرار دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

بھارت کی وزارت داخلہ نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ازدواجی ریپ کے ’تعزیری نتائج‘ برآمد ہونے چاہئیں، قانون کو اس میں ریپ کی سزاؤں کے مقابلے میں نرمی برتنی چاہیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ شوہر کو اپنی بیوی کی رضامندی کی خلاف ورزی کرنے کا کوئی بنیادی حق نہیں ہے۔

تاہم بھارت میں ’ریپ‘ کی نوعیت کے جرم کو شادی کے دائرہ کار میں شامل کرنا حد سے زیادہ سخت سمجھا جا سکتا ہے۔

بھارت کے موجودہ پینل کوڈ کے مطابق ازدواجی ریپ کے مرتکب افراد کو کم از کم 10 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ازدواجی ریپ کو موجودہ قوانین میں مناسب طریقے سے واضح کیا گیا ہے، جس میں 2005 کا قانون بھی شامل ہے جس میں خواتین کو گھریلو تشدد سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

اس قانون میں جنسی استحصال کو گھریلو تشدد کی ایک شکل کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے لیکن مجرمان کے لیے کوئی سزا مقرر نہیں کی گئی ہے۔

2019 سے 2021 کے درمیان کیے گئے حکومت کے تازہ ترین نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق 18 سے 49 سال کی عمر کی 6 فیصد بھارتی شادی شدہ خواتین نے ازدواجی ریپ کی شکایت کی ہے۔ ملک میں ایک کروڑ سے زائد خواتین اپنے شوہروں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں۔

سروے کے مطابق تقریباً 18 فیصد شادی شدہ خواتین یہ بھی محسوس کرتی ہیں کہ وہ اپنے شوہر کو جنسی تعلقات کے لیے انکار نہیں کر سکتیں۔

بھارت کے بیشتر حصوں میں طلاق ممنوع ہے، 100 میں سے صرف ایک شادی طلاق پر ختم ہوتی ہے۔

بھارت کے نظام عدل میں دائمی بیک لاگ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کچھ مقدمات کو حل ہونے میں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں۔ ازدواجی ریپ کو جرم قرار دینے کا معاملہ اب بھی سست روی کا شکار ہے۔

مئی 2022 میں دہلی ہائی کورٹ کے دو ججوں کے بینچ نے الگ الگ فیصلے جاری کیے تھے جس کے بعد اسے سپریم کورٹ بھیج دیا گیا تھا۔

اس کیس میں ایک جج نے فیصلہ دیا کہ اگر بیوی، شوہر کو جنسی تعلق قائم کرنے سے انکار کردے تو یہ بدتمیزی کرنے کے فعل میں شمار نہیں کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024