• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

یہ احتجاج نہیں، انتشار اور حملہ تھا، وزیر اعلیٰ نے محاذ آرائی کی قیادت کی، آئی جی اسلام آباد

شائع October 6, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ آج کا دن اسلام آباد پولیس کے لیے غمگین دن ہے، یہ احتجاج نہیں، انتشار ، دھاوا اور حملہ تھا، سب نے دیکھا محاذ آرائی کی قیادت کون کر رہا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا آج وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے اپنا ایک ایسا بیٹا اور ایماندر افسر کھویا ہے جس کا کام ہمیشہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا اور ڈاکوؤں سے لڑنا تھا، آج اس پولیس جوان کی آج شہادت ہوگئی ہے، اس لیے آج پولیس کی صفوں کی غم بھی ہے اور اس بات کا دکھ بھی ہے کہ آج وہ پولیس اہلکار ہم میں موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حمید شاہ 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کے پتھراؤ کے زد میں آیا، حمید شاہ پر تشدد بھی کیا گیا جس سے وہ شہید ہوگئے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پولیس اہلکار کو شہید کرنے والے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لایا جائے گا۔

آئی جی اسلام آباد علی رضوی کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں چڑھائی کا پروگرام بنایا گیا اور اس منصوبے کی سربراہی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کررہے تھے، سب کو معلوم ہے اس تمام چڑھائی، مہاذ آرائی کے پیچھے کون تھا، یہ احتجاج نہیں بلکہ انتشار، دھاوا اور حملہ تھا، جسے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا لیڈ کررہے تھے۔

علی رضوی نے کہا کہ پرتشدد احتجاج کے خلاف مظاہرین پر 10 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، یہ صرف احتجاج نہیں تھا بلکہ انتشار پھیلانے کی کوشش تھی اور یہ وفاقی دارالحکومت پر ایک حملہ تھا، مظاہرہین کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا، آنسو گیس کے شیل چلائے گئے اور غلیلوں سے حملے کیے گئے لیکن اس کے باوجود پولیس کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 878 شرپسند عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں سے 120 افغان باشندے ہیں جن کو احتجاج کے پہلے، دوسرے دن اور اس سے ایک روز قبل گرفتار کیا گیا،ان میں سے بہت سارے فرار بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 تھانوں میں 10 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس ( ایف آئی آرز) درج کی گئی ہیں جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ مختلف داخلی اور دیگر مقامات پر حملے کیے گئے جس کا مقصد پولیس کو کمزور کرکے ڈی چوک آکر اپنے تخریبی عزائم کو پورا کرنا تھا اور وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے انہیں اس میں کامیاب ہونے نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی وفود کی موجودگی میں اسلام آباد میں آکر دھاوا بولنا ناقابل برداشت ہے، احتجاج کے دوران سیف سٹی کے 441 کمیروں کو نقصان پہنچایا گیا جس سے 15 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، پولیس کی 10 گاڑیوں کو توڑا گیا اور 31 موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

علی رضوی کا کہنا تھا کہ احتجاج میں خیبرپختونخوا پولیس کے سرکاری وسائل، شیلز اور اسلحہ استعمال کیا گیا، احتجاج کے دوران زیرحراست 8 پولیس اہلکاروں کا تعلق خیبرپختونخوا پولیس سے ہے۔

آئی جی اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ انہیں خیبرپختونخوا ہاؤس سے غلیلیں، سرکاری اسلحہ اور شیلز ملے اور وہاں پر ہمارے اوپر براہ راست فائرنگ کی گئی، دوران احتجاج اسلام آباد پولیس کے 31 جوان زخمی ہوئے اور ایک جوان شہید ہوا ہے جن کی ایف آئی آر درج کی جارہی ہیں۔

انہوں نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت آپریشن کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا کہ اب پولیس وفاقی دارالحکومت کے اندر موجود مظاہرین کے ٹھکانوں پر گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا شہید پولیس اہلکار حمید شاہ 26 نمبر چونگی پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے جہاں ان پر پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024