بھارت میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل میں ملوث ملزم پر فرد جرم عائد
بھارتی شہر کولکتہ میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا باعث بننے والے خاتون ڈاکٹر کے بہیمانہ ریپ اور قتل کے واقعے میں ملوث ملزم پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق قتل کے ایک روز بعد گرفتار ہونے والے ملزم سنجے رائے پر پیر کو باقاعدہ طور پر عدالت میں خفیہ دستاویزی ثبوت جمع کرانے کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے ایک اہلکار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’سنجے رائے پر ہسپتال میں حاضر سروس ٹرینی گریجویٹ ڈاکٹر کا ریپ اور قتل کرنے کے جرم میں فرد جرم عائد کی گئی۔‘
33 سالہ سنجے رائے جو ہسپتال میں مریضوں کی رضاکارانہ طور پر مدد کرتا تھا اسے اگر مجرم قرار دیا جاتا ہے تو ممکنہ طور پر اسے سزائے موت سنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ خاتون ڈاکٹر کے بہیمانہ ریپ اور قتل کے خلاف کولکتہ میں ڈاکٹرز کئی ہفتوں کی ہڑتال پر چلے گئے تھے۔
ڈاکٹر کے بہیمانہ ریپ اور قتل کے بعد ہزاروں بھارتی شہری احتجاج میں شامل ہوئے تھے اور انہوں نے خواتین ڈاکٹروں کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے غصے کا اظہار بھی کیا تھا۔
تاہم کئی ڈاکٹروں نے دوبارہ کام شروع کیا ہے لیکن ایک چھوٹے سے گروپ نے رواں ماہ بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال کی ریاستی حکومت ان کے تحفظ کے لیے لائٹوں کو بہتر کرنے، سیکیورٹی کیمروں اور دیگر اقدامات کو پورا کرنے کے اپنے وعدوں میں ناکام رہی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ طبی عملے کی حفاظت کو بڑھانے کے لیے ایک قومی ٹاسک فورس بنانے کا حکم دیا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کے بھیانک ریپ کے واقعے نے 2012 میں دارالحکومت دہلی میں ایک بس میں نوجوان خاتون کے خوفناک اجتماعی ریپ اور قتل کی یاد تازہ کردی تھی۔