غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی ہلال احمر کے اسکول پر بمباری، 28 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی 369ویں روز بھی جاری ہے اور ہلال احمر کے اسکول پر اسرائیلی فضائیہ کے تازہ حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 28 فلسطینی شہید ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ طبی عملے کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں تینوں ہسپتال خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے مریضوں کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے جمعرات کو شمالی غزہ کے شہر دیر البلاح میں قائم ہلال احمر کے اسکول کو نشانہ بنایا جہاں خواتین اور بچوں سمیت بے گھر افراد کی بڑی تعداد پناہ گزین تھی۔
اسکول میں دہشتگردوں کا کمانڈ سینٹر تھا، اسرائیلی فوج
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ اسکول میں دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم تھا جسے بالکل ٹھیک نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دہشت گرد تنظیم حماس کے خلاف ایک اور ثبوت ہے کہ وہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عوامی املاک کا منظم طور پر غلط استعمال کر رہی ہے۔
دوسری جانب حماس نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
اسرائیلی کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حماس کو دوبارہ یکجا ہونے سے روکنا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایسے علاقے سے انخلا کا حکم دیا ہے جہاں 4 لاکھ بے گھر افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
طبی عملے کا کہنا ہے کہ اسکول پر اسرائیلی حملے میں 54 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے علاقہ جبالیہ میں 6 روز سے جاری اسرائیلی حملوں کے دوران کم ازکم 130 افراد شہید ہوچکے ہیں۔
شمالی غزہ کے تینوں ہسپتال خالی کرنے کا حکم
طبی عملے کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے بدھ کو انڈونیشیا، العودا اور کمال ادوان ہسپتالوں کو خالی کرنے کے لیے مریضوں کو 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی جس کے باعث انہیں جنگ کے آغاز پر غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال کے انجام سے دوچار ہونے کا خدشہ ہے۔
اسرائیل نے تاحال ہسپتال خالی کرنے کے احکامات کے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم اس نے الزام عائد کیا ہے کہ ان ہسپتالوں میں حماس کمانڈ سینٹر چلارہی ہے جس کی حماس نے تردید کردی ہے۔
کمال ادوان ہسپتال کے سربراہ حسام ابو صفیہ نے کہا کہ انخلا کے اسرائیلی احکامات کے باعث ہسپتال کے شعبہ انتہائی نگہداشت میں زیرعلاج 8 مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں جن میں بیشتر بچے شامل ہیں۔
ابوصفیہ نے میڈیا کو جاری کردہ وڈیو بیان میں کہا کہ ہسپتال میں زیر علاج بیشتر بچوں کے جسم کے بالائی حصے اور دماغ بموں کے ٹکڑے لگنے سے زخمی ہیں، ان سب کی حالت تشویشناک ہے اور وہ مصنوعی تنفس پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال کو ایندھن کی کمی کا بھی سامنا ہے جبکہ قابض فوج نے شمالی غزہ میں ایندھن کی رسائی روک رکھی ہے۔
ابوصفیہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ شمالی غزہ کے تینوں ہسپتالوں تک طبی عملے کی رسائی یقینی بنانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان بچوں کی خاطر امن کا پیغام جاری کر رہے ہیں، ہم دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں ہسپتالوں میں کام کرنے دیا جائے اور شمالی غزہ میں محفوظ طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے درکار تمام ضروری اشیا ہمیں مہیا کی جائیں۔
غزہ میں شہادتیں 42 ہزار سے متجاوز
دریں اثنا خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محکمہ صحت غزہ نے ایک بیان میں کہاہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری اسرائیلی دہشت گردی میں اب تک 42 ہزار 62 فلسطینی شہید اور 97 ہزار 886 زخمی ہوچکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 55 فلسطینی شہید ہوگئے۔