سندھ میں خناق سے رواں برس 100 بچوں کے انتقال کا انکشاف
محکمہ صحت سندھ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ رواں برس صوبے میں اب تک وائرل بیماری خناق سے 100 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں سے زیادہ تر کا تعلق صوبائی دارالحکومت سے تھا۔
انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ برس صوبے بھر میں خناق کے 140 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جب کہ اس سال خناق میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایاکہ صوبے میں اس وقت تک خناق کے باعث 100 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں سے زیادہ تر کا تعلق دارالحکومت کراچی سے تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ صحت کے حکام نے تسلیم کیا کہ صوبے بھر میں خناق کے علاج کی ادویات ناپید ہیں جب کہ بیماری کے علاج میں کام آنے والی اینٹی ٹاکسن ادویات مہنگی بھی ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ خناق سے متاثر بچے کے لیے اینٹی ٹاکسن ادویات کا کورس تقریبا ڈھائی لاکھ روپے تک ملتا ہے، تاہم مذکورہ ادویات سرکاری ہسپتالوں سمیت متعدد شہروں میں ناپید ہوچکی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ خناق ناقابل علاج نہیں ہے، اگر والدین پابندی سے بچوں کو خناق سے بچائو کی ویکسینز لگوائیں تو اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یہ بیماری خصوصی طور پر نوزائیدہ یا 10 سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے، خناق وائرس سے ہونے والا سنگین انفیکشن ہے جس کے سبب سانس کی نالیوں میں سوزش ہوجاتی ہے اور بچے کے سانس لینے پر آواز آتی ہیں۔
خناق کی عام علامات میں سخت اور بڑے آواز کی کھانسی، اونچی آواز میں سانس لینا، خرخراہٹ، سانس لینےمیں مشکل ہونا، گلے میں خارش، آواز کا بھاری یا تبدیل ہونا ناک بہنا یا بند ہونا اور بخار شامل ہیں، تاہم اس میں سے بعض علامات دوسرے مسائل کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہیں۔
بچوں میں مذکورہ علامات کے بعد فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے اور بچوں کا فوری اور ٹھوس علاج کیا جانا چاہیے۔