آسٹریلیا پانی کی دستیابی کے منصوبوں میں ارسا کی مدد کو تیار
تیزی سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر پانی کے تخمینے کے چیلنجوں سے دوچار پاکستان کو آسٹریلیا کی حکومت کی جانب سے مزید تکنیکی اور مالی معاونت ملنے کی توقع ہے تاکہ 2029 کے اختتام تک پانچ سال سے زائد کے عرصے کے لیے پورے سیزن کے دوران پانی کی دستیابی کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا کہنا ہےکہ آسٹریلیا اور پاکستان کی حکومتوں نے ’پاکستان میں آب و ہوا کے لچک دار اور ایڈاپٹو پانی کی تقسیم‘ کے منصوبے کے لیے ذیلی معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
ارسا نے ایک فالو اپ اجلاس کے بعد کہا کہ اس معاہدے کے تحت، آسٹریلیا پانچ سال کی مدت میں یعنی 2029 تک مکمل ہونے والے اس منصوبے کے لیے 30 لاکھ آسٹریلین ڈالر فراہم کرے گا۔
یہ ایک تحقیقی منصوبہ ہے جس کا مقصد پانی کی تقسیم کے ایکارڈ ٹول (ڈبلیو اے اے ٹول) کو اپ ڈیٹ کر کے پانی کی تقسیم کے بہتر فیصلوں اور طریقوں کے ذریعے نہری پانی کی افادیت کو بہتر بنانے میں مدد کرنا ہے۔
آسٹریلین سینٹر فار انٹرنیشنل ایگریکلچرل ریسرچ کی سی ای او وینڈی امبرگر اور ارسا کے چیئرمین عبدالحمید مینگل نے اجلاس کے دوران اپنے اپنے فریق کی قیادت کی۔
پاکستانی وفد نے آسٹریلین حکومت، آسٹریلین ہائی کمیشن اور اے سی آئی اے آر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ڈبلیو اے اے ٹول تیار کرنے میں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کی جس کے لیے ارسا پری سیزن اور ایڈوانس واٹر الاٹمنٹ پلاننگ کے لیے کامیابی سے درخواست دے رہا تھا۔
اس معاہدے سے موجودہ ڈبلیو اے اے-ٹول کو اپ گریڈ کرنے میں مدد ملے گی جس میں پورے سیزن کے لیے پانی کی منصوبہ بندی شامل ہے شامل ہو گی، اس کے مکمل فوائد اس وقت سامنے آئیں گے جب اسے پری اور انٹرا سیزن پانی کی منصوبہ بندی دونوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔