• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

اسرائیلی وزیر خزانہ اور وزیر قومی سلامتی پر پابندیاں زیرغور ہیں، برطانوی وزیراعظم

شائع October 16, 2024
— فوٹو: فائل
— فوٹو: فائل

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزرا اِتمیر بین گور اور بیزالل اسموترچ کے خلاف پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔

خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت اسرائیلی وزرا پر پابندیاں لگائے گی؟ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ’ہم اس پر غور کر رہے ہیں کیونکہ مغربی کنارے میں انتہائی تشویشناک سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ صریحاً مکروہ بیانات دیے گئے ہیں۔‘

اسرائیل کے وزیر قومی سلامتی اِتمیر بین گور اور وزیر خزانہ بیزالل اسموترچ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے قیام کے پر زور حامی ہیں جو کہ عالمی قانون کے تحت غیرقانونی اقدام ہے۔

اسرائیلی وزیر خزانہ یہ تجویز دے کر بھی عالمی تنقید کی زد میں آچکے ہیں کہ فلسطین میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو آزاد کرانے کے لیے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو بھوک سے مارنا بھی جائز ہوگا۔

اس سے قبل رواں ہفتے سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے انکشاف کیا تھا کہ سابق قدامت پسند حکومت انتہا پسند سیاستدانوں پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی تھی۔

لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے کیئر اسٹارمر کی حکومت منگل کو پہلے ہی اسرائیلی آباد کاروں کی 7 چوکیوں اور تنظیموں پر پابندی عائد کرچکی ہے۔

گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی آباد کاروں اور صہیونی فوج کے حملے بڑھ گئے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانی جانوں کا ضیاع روکنے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانا ہوں گے۔‘

دریں اثنا برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا ہے کہ شمالی غزہ میں 2 ہفتے سے کسی قسم کی خوراک داخل نہ ہونے کی اطلاعات پر برطانیہ، فرانس اور الجیریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

فرانس نے اسرائیلی کمپنیوں کو دفاعی نمائش میں شرکت سے روک دیا

ادھر 2 باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانس نے عنقریب منعقد ہونے والے ملٹری نیول ٹریڈ شو میں اسرائیلی کمپنیوں کی شرکت پر پابندی عائد کردی ہے، تازہ ترین پیش رفت دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔

پیرس نے پہلے ہی رواں برس اسرائیلی کمپنیوں کی ملٹری ٹریڈ شو میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔ فرانسیسی وزارت دفاع نے اس وقت کہا تھا کہ صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیے جانے کے بعد کمپنیوں کے لیے حالات مناسب نہیں رہے ہیں۔

وزارت دفاع، وزیر خارجہ، اسرائیلی سفارتخانے اور 4 سے 7 نومبر تک جاری رہنے والی سالانہ بحری نمائش کو منعقد کرنے والی تنظیم یورو نیول نے تبصروں کی درخواستوں پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

فرانسیسی اور اسرائیلی وزرائے اعظم کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا ہے جب حالیہ ہفتوں میں پیرس نے واشنگٹن کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 21 روزہ جنگ بندی کو بچانے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد طویل مدتی سفارتی حل کے لیے بات چیت کے دروازے کھولنا تھا۔

جس وقت فرانس اور امریکا یہ سمجھ رہے تھے کہ اسرائیل شرائط پر رضامند ہے، اس نے اگلے روز حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ پر میزائل حملے کرکے انہیں حیرت میں مبتلا کردیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں ہے، پیرس نے لڑائی بند ہونے کے بعد سفارتی حل کے لیے پیرامیٹرز طے کرنے کی کوشش پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔

دریں اثنا صدر میکرون نے حالیہ ہفتوں میں کئی مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو ناراض کیا ہے، خاص طور پر جب جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج اسرائیلی کراس فائرنگ کی زد میں آئی تو انہوں نے اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

فرانسیسی حکام کے مطابق منگل کو فرانسیسی صدر نے کابینہ سے خطاب میں کہا کہ بنجمن نیتن یاہو کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کے ملک کا قیام اقوام متحدہ کے فیصلے کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے، فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بیروٹ نے بیان کی شدت کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ یہ عام تبصرہ تھا جس کا مقصد اسرائیل کو اقوام متحدہ کے منشور کے احترام کی اہمیت کو یاد دلانا تھا۔

فرانسیسی صدر کے بیان کے جواب میں نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں فرانسیسی حکوت کے نازی جرمنی سے اشتراک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’اسرائیل کا قیام ہمارے ہیروز کے خون سے لڑی گئی جنگ آزادی کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا، جن میں سے بہت سے ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے تھے جس میں فرانس کی ویچی حکومت بھی ملوث تھی۔‘

دو سفارت کاروں کہنا ہے کہ حالیہ بیانات لبنان میں ثالثی کی فرانسیسی کوششوں کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوں گے، جو کہ آئندہ ہفتے پیرس میں ایک کانفرنس کی میزبانی کرنے جارہا ہے۔

نیتن یاہو نے پیرس کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اس پر جنوبی افریقہ اور الجزائر کو مدعو کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جو ان کے مطابق ’اسرائیل کو اپنے دفاع کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور حقیقت میں اس کے وجود کے حق کو ہی مسترد کرتے ہیں۔‘

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024