پی ٹی آئی نے آئینی ترامیم کا مسودہ پیش کرنے کیلئے مزید وقت مانگ لیا
مجوزہ آئینی ترامیم کا جائزہ لینے والی خصوصی کمیٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور نیشنل پارٹی کی جانب سے مجوزہ قانون سازی کا مشترکہ مسودہ پارلیمانی پینل کو پیش کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی درخواست پر انہیں اپنا مسودہ شیئر کرنے کے لیے مزید وقت دے دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے اجلاس کے بعد کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج (جمعرات) کو آئینی ترامیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلاس آج طلب کیا ہے کیونکہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت مجوزہ آئینی ترامیم کو منظور کرنے کے حوالے سے جلدی میں ہے جس میں بنیادی طور پر ’عدالتی اصلاحات‘ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
تاہم، ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ ترمیم کا مسودہ اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے اور پراعتماد انداز میں کہا کہ اسے اگلے ہفتے تک پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کے اراکین اسمبلی شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس میں شرکا میں سے ایک نے ڈان سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ بی اے پی اور این پی نے کمیٹی کو قانون سازی کا مشترکہ مسودہ پیش کیا جس میں بنیادی طور پر بلوچستان کی صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کراچی میں پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے موقع پر ان کے ہمراہ موجود جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ اس وقت لاہور میں ہیں جہاں دونوں جماعتوں کی قیادت نے مسلم لیگ (ن) کے سپریمو سے ملاقات کرنی تھی۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد خورشید شاہ نے کہا کہ آئینی ترامیم سے متعلق مختلف مسودوں میں سفارشات کو نظرثانی کے عمل کے دوران ضم کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیف وِپ عامر ڈوگر نے آئینی ترامیم کا مسودہ پیش کرنے کے حوالے سے مزید وقت مانگنے کے لیے ان سے رابطہ کیا اور بتایا کہ پارٹی مجوزہ آئینی ترامیم پر ایک میٹنگ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ پی ٹی آئی جمعرات کو آئینی ترامیم کا اپنا مسودہ لے کر آئے گی۔
تاہم کمیٹی کے ایک رکن کا خیال ہے کہ تحریک انصاف مزید وقت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ حکومت متنازعہ آئینی ترامیم کا پیکج 25 اکتوبر (چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ) سے پہلے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کروانا چاہتی ہے لیکن مجوزہ ترامیم ذاتی نوعیت کی نہیں ہیں۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جے یو آئی(ف) کے آئینی پیکج کے مسودے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور مولانا فضل الرحمٰن کی کوششیں اس بات کو یقینی بنا سکتی ہیں کہ آئین کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔