• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اتفاق رائے تقریباً ہوچکا ہے، اپنی سیاسی قوت سے آئینی ترمیم کرکے دکھائیں گے، بلاول بھٹو

شائع October 18, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اتفاق رائے تقریباً ہوچکا ہے، اپنی سیاسی قوت سے آئینی ترمیم کرکے دکھائیں گے، کوشش ہے جلد از جلد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم منظور کرا لیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سیاسی اتفاق رائے سے 26ویں آئینی ترمیم منظور کرکے میثاق جمہوریت میں عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے گزشتہ روز ارکان پارلیمنٹ کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر کو ان شکایات سے آگاہ کیا ہے، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) میں اتفاق رائے کے اعلان کے بعد اس قسم کی شکایات کا سامنے آنا افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ خورشید شاہ کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی ان شکایات کا ازالہ کرے گی تاکہ آئندہ یہ شکایات سامنے نہ آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم آئین سازی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اتفاق رائے تقریباً ہوچکا ہے، عدالتی اصلاحات پر پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور مسلم لیگ کا اتفاق ہوچکا ہے، ہم ان شااللہ اپنی سیاسی طاقت سے آئینی ترمیم منظور کرکے دکھائیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن سے ملوں گا، مولانا فضل الرحمٰن صاحب کے جائز مطالبات اور شکایات گزشتہ رات وزیر اعظم کے سامنے رکھی ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ وزیر اعظم نے کل جو یقین دہانی کرائی تھی آج اس پر عمل کریں گے، اگر ایسا ہوا تو ہم آئینی ترمیم کو منظور کرانے کے قابل ہوں گے۔

انہوں نے اپنی پارلیمانی پارٹی کو واضح ہدایت دی کہ اگر پارٹی کا کوئی رکن یا موجود نہیں ہے یا اسے میری تحریری ہدایات نہیں ملیں تو آپ میرے ان لفاظ کو واضح ہدایت سمجھیں کہ پیپلزپارٹی کے ارکان آئینی ترمیم پر اسی رائے کے حق میں ووٹ ڈالیں گے جس پر میں ووٹ دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں حکومت کی کسی شق یا تجویز کے حق میں ووٹ نہیں دیتا تو آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ بھی ایسی کسی تجویز یا شق کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے اور اپنے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پر عمل کریں گے۔

واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت پر تنقید اور ترمیم کے معاملے پر حمایت سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیے جانے کے بعد گزشتہ رات صورت حال اچانک تبدیل ہو گئی تھی اور آج بلائے گئے قومی اسمبلی ، سینیٹ اور خصوصی کمیٹی کے اجلاسوں کے اوقات تبدیل کردیے گئے تھے ۔

ڈان نیوز کے مطابق آج سینیٹ کا اجلاس دوپہر 2 بجے طلب کیا گیا تھا لیکن گزشتہ رات مولانا فضل الرحمٰن کی میڈیا سے گفتگو میں حکومت پر تنقید کے بعد اب قومی اسمبلی کے اجلاس کی طرح سینیٹ کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔

نئے شیڈول کے مطابق ایوان بالا کا اجلاس آج شام چھ بجے ہوگا جس کا سینیٹ سیکریٹریٹ نے سات نکاتی ایجنڈا بھی جاری کردیا ہے۔

ایجنڈے میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل شامل نہیں کیا گیا اور ایجنڈے میں یکساں اسکیل اور الاؤنسز بل 2024 پر کمیٹی رپورٹ شامل ہے، اس کے علاوہ بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل 2024 پر کمیٹی رپورٹ بھی ایجنڈے کا حصہ ہوگی۔

دوسری جانب 11 بجے طلب کیے جانے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت اجلاس آج دن گیارہ بجے کے بجائے شام 6 بجے ہوگا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024