• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فیکٹ چیک: لاہور کتابی میلے میں صرف 35 کتابیں فروخت ہونے کی خبر جھوٹی ہے

شائع October 24, 2024
— فوٹو: فیس بک
— فوٹو: فیس بک

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کتابی میلے کے دوران محض 35 کتابیں فروخت ہونے اور سیکڑوں شوارمے، بریانی کی پلیٹیں اور کولڈ ڈرنکس فروخت ہونے کی خبر جھوٹی ہے، جسے غلط معلومات کی بنیاد پر پھیلایا گیا۔

خبر سے متعلق جھوٹا دعوٰی

سوشل میڈیا پر 20 اور 21 اکتوبر کو مختلف اکاؤنٹس کی جانب سے یہ پوسٹ شیئر کی گئی کہ لاہور میں منعقد ہونے والے ایک کتابی میلے میں صرف 35 کتابیں فروخت ہوئیں۔

بنیادی طور پر مذکورہ خبر اس وقت تیزی سے پھیلی جب اداکار خالد انعم نے اسے اپنے سوشل میڈیا پر اردو میں شیئر کیا کہ لاہور کے کتابی میلے میں کتابوں سے زیادہ بریانی، شوارمے اور کولڈ ڈرنکس فروخت ہوئیں۔

ابتدائی طور پر 20 اکتوبر کو اسٹارٹ اپ کراچی نامی فیس بک پیج نے خالد انعم کی پوسٹ شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ لاہور کتابی میلے میں صرف 35 کتابیں فروخت ہوئی۔

مذکورہ پوسٹ کو 2 ہزار کے قریب بار لائیک کیا گیا جبکہ اسے 1400 بار شیئر کیا گیا۔

اسی طرح ایک اور فیس بک ریلز میں بھی مذکورہ دعویٰ کیا گیا اور اسے بھی کافی صارفین نے دیکھا اور 650 کے قریب بار اسے شیئر کیا گیا۔

اس کے بعد متعدد سوشل میڈیا پیجز جن میں دیکھو، کلچٹ، دیکھ لو اور ٹریو پاکستان پلس جیسے پیجز شامل ہیں، انہوں نے بھی مذکورہ دعوے کی پوسٹ کو شیئر کیا۔

سوشل میڈیا پیجز اور صارفین کی جانب سے مذکورہ دعوے کو شیئر کیے جانے کے بعد وفاقی وزیر خواجہ آصف نے بھی اسے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر شیئر کیا اور ساتھ میں اپنا کیپشن بھی لکھا کہ پیٹ اور دماغ کی جنگ میں پیٹ جیت گیا۔

خواجہ آصف کی پوسٹ کو 50 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا اور اسے درجنوں افراد نے شیئر بھی کیا۔

آئی ویریفائی پاکستان کی جانب سے کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ لاہور کے کتابی میلے میں صرف 35 کتابیں فروخت ہونے کے دعوے کی پوسٹ پہلی بار اداکار خالد انعم نے شیئر کی تھی اور مذکورہ پوسٹ 19 اکتوبر کو تھریڈ پر پائی گئی۔

خبر جھوٹی ہے

تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ لاہور میں کتابی میلے میں 35 کتابوں کی فروخت کی خبر جھوٹی ہے، دراصل لاہور میں کوئی کتابی میلہ منعقد ہی نہیں ہوا۔

آئی ویریفائی پاکستان نے کتابی میلے سے میڈیا رپورٹنگ کی بھی تحقیق کی لیکن کہیں بھی کسی طرح کی کوئی رپورٹ نہیں پائی گئی۔

علاوہ ازیں لاہور انٹرنیشنل بک فیئر کے منتظمین سے بھی رابطہ کرکے معلوم کیا گیا، جنہوں نے کتابی میلہ منعقد ہونے کی باتوں سے انکار کیا اور بتایا کہ کوئی کتابی میلہ منعقد نہیں ہوا۔

لاہور انٹرنیشنل بک فیئر کے منتظمین کے مطابق وہ ہر سال فروری میں کتابی میلہ منعقد کرتے ہیں اور 2024 کے کتابی میلے میں 200 سے زائد پبلشرز نے اسٹال لگائے تھے، جہاں لاکھوں روپے کی سیکڑوں کتابیں فروخت ہوئیں۔

منتظمین نے لاہور میں کتابی میلے کے دوران 35 کتابوں کی فروخت کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کتابی میلے کی انتظامیہ کو بدنام قرار دینے کی سازش قرار دیا۔

بعد ازاں اداکار خالد انعم نے بھی اپنی ویڈیو میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے پہلے دعوے پر معافی مانگی اور کہا کہ انہوں نے تحقیق کیے بغیر ہی معلومات کو آگے بڑھایا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مذکورہ معلومات کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے لی جو کہ انگریزی میں تھی اور انہیں معلومات دلچسپ لگی تو انہوں نے اس کا ترجمہ کرکے اسے شیئر کیا لیکن انہیں ایسا کرنے سے قبل تحقیق کرنی چاہیے تھی۔

خالد انعم نے اپنی پہلی پوسٹ کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے غلط معلومات کو پھیلانے کا اعتراف کرتے ہوئے مداحوں سے معافی بھی مانگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024