’تھر کول سے ایل این جی کے مقابلے میں سستی گیس بنائی جاسکتی ہے‘
تھر کول سے پیدا ہونے والی گیس درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے سستی ہے، جس سے ایندھن اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف ڈاکٹر فرید ملک کی زیر سربراہی توانائی کے ماہرین پر مشتمل ایک گروپ نے نئی رپورٹ میں کیا، جو حکومت سندھ کو پیش کی جائے گی۔
اس وقت تھر کے کوئلے کو گیس نہیں بلکہ بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، تاہم لیبارٹری ٹیسٹ سے پتا چلتا ہے کہ یہ گیس بنانے کے لیے بھی موزوں ہے، جس کا استعمال کھاد، اسٹیل اور ایندھن کی صنعتوں میں کیا جاسکتا ہے۔
ماہر توانائی و ٹیکنالوجی منتظمیت اور حکومت سندھ کے مشیر ڈاکٹر فرید ملک نے ڈان کو بتایا کہ جنوبی افریقہ کی نیلسن منڈیلا یونیورسٹی میں لیبارٹری ٹیسٹ سے پتا چلا ہے کہ تھر کے کوئلے سے گیس بنائی جاسکتی ہے، انہوں نے تخمینہ لگایا کہ تھر کوئلے کو استعمال کر کے پاکستان میں گیس کی قیمتیں 30 سے 60 فیصد تک کم ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمدی ایل این جی کی قیمت 14 ڈالر سے 20 ڈالر فی میٹرک ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کے درمیان ہے، مزید کہنا تھا کہ تھر کوئلے سے گیس کی پیداوار کا تخمینہ تقریباً 7 سے 8 ڈالر میں لگایا گیا ہے۔
ٹیسٹ کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ تھر کے کوئلے میں ’ایش‘ کی مقدار تقریباً 18 فیصد ہے، اس کے درجہ حرارت کا بہاؤ تقریباً ایک ہزار 325 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، جو گیس بنانے کے لیے موزوں ہے۔
ماضی میں اسی طرح کے ایک تجربے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر فرید ملک نے کہا کہ چند سال قبل ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی زیر نگرانی کیا گیا زیر زمین کوئلے سے گیس بنانے کا تجربہ قابل عمل نہیں تھا کیونکہ مطلوبہ ٹیکنالوجی تجارتی طور پر دستیاب نہیں تھی، تاہم کوئلے کی کان کنی کے بعد اب یہ ٹیکنالوجی نہ صرف بہت سے ممالک میں استعمال ہو رہی ہے بلکہ وسیع پیمانے پر دستیاب بھی ہے۔
ڈاکٹر فرید ملک نے اندازہ لگایا کہ تھر کوئلے سے گیس بنانے کا عمل تقریباً 50 لاکھ سے ایک کروڑ ڈالر کی لاگت سے شروع ہو سکتا ہے۔
پاکستان تھرپارکر کے بلاک ون اور بلاک ٹو میں کوئلے کے فیلڈز سے تقریباً 2 ہزار 640 میگا واٹ سستی بجلی پیدا کرتا ہے، یہ ملک کی بجلی کی ضروریات کا 10 فیصد اور اس کی لاگت 4.4 روپے فی یونٹ ہے، جو دوسرے ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی سے بہت ہے۔
ڈاکٹر فرید ملک کا کہنا تھا کہ تھر کول پروجیکٹ نے اپنے آغاز سے اب تک تقریباً ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد کی ہے۔