ایف بی آر نے انفارمیشن سینٹر 2.0 کے پلیٹ فارم سے ایڈوانس اسٹاک رجسٹر سسٹم لانچ کردیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کی ڈیجیٹائزیشن کی کوششوں کے تسلسل میں ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنانے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر انفارمیشن سینٹر 2.0 پلیٹ فارم سے ایڈوانس اسٹاک رجسٹر سسٹم لانچ کردیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جدید ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر ٹیکس افسران کو رئیل ٹائم میں رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا تک مکمل رسائی فراہم کرتا ہے جس سے شفافیت بڑھے گی اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
انفارمیشن سینٹر 2.0 میں دستیاب اسٹاک رجسٹر ایک جدید مینجمنٹ انفارمیشن اور رپورٹنگ سسٹم کے طور پر کام کرے گا جس سے ٹیکس افسران آسانی سے تفصیلی اسٹاک ڈیٹا حاصل کر سکیں گے، تاکہ ٹیکس کا درست تخمینہ لگا کر ٹیکس چوری کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
اس سسٹم کے تحت ٹیکس دہندگان کی پروفائلز کو یکجا کردیا گیا ہے جس میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے جمع کرائے گئے گوشواروں کی تاریخ، خلاصے اور مجاز نمائندوں کی پروفائلز بھی شامل ہوں گے۔
انفارمیشن سینٹر 2.0 پلیٹ فارم کے ذریعے مربوط رسائی سے ٹیکس اور ڈیکلیریشن کا موازنہ ہو سکے گا جس سے جامع نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، اس سسٹم سے اسٹاک کی نقل و حمل مثلاً مقدار، قیمتیں اور لین دین کی تاریخیں تفصیلی طور پر ریکارڈ کرنے میں مدد ملے گی جس سے ٹیکس افسران کو قوانین پر عمل درآمد کرانے اور درست اسٹاک اور تعمیل کی رپورٹس مرتب کرنے میں آسانی ہوگی۔
انفارمیشن سینٹر 2.0 پورٹل سے ایف بی آر کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا جس سے قومی معیشت کو تقویت ملے گی۔
یہ پلیٹ فارم مختلف ڈیٹا اسٹریمز کو یکجا کرے گا جن میں سیلز ٹیکس کے ضمیمہ جات، کسٹمز کی درآمدات کی تفصیلات، ٹیکس دہندگان کی بطور ودہولڈیز اور ود ہولڈنگ ایجنٹس رپورٹس شامل ہوں گی جس سے ٹیکس کی نگرانی کے لیے ایک مؤثر اور جامع فریم ورک قائم ہو گا۔
اس سسٹم تک رسائی ’آئرس‘ پر صرف ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز کے ٹیکس افسران کو دستیاب ہو گی، سسٹم میں جدید فلٹر اور سرچ فنکشنیلٹیز شامل ہیں جن کے ذریعے درست تخمینہ اور تعمیل میں مدد دینے کے لیے ڈیٹا کی تیز ترین دستیابی ممکن ہو سکے گی۔
ایف بی آر کو جدید ترین بنانے کے عزم سے ہم آہنگ یہ اقدام محصولات جمع کرنے کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت کی حیثیت رکھتا ہے جس سے ریونیو جنریشن میں اضافہ اور پائیدار اقتصادی ترقی کے مابین توازن قائم ہو سکے گا۔
سسٹم کے تحت مؤثر رپورٹنگ کو فروغ ملے گا، ٹیکس چوری میں کمی واقع ہوگی اور کاروباری لینڈاسکیپ میں فنانشل مینجمنٹ مضبوط ہوگی جس سے ایک مرکزی اور شفاف ڈیٹا ایکو سسٹم کے ذریعے ٹیکس قوانین کی پیروی یقینی بنائی جا سکے گی۔