• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:36pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:38pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:36pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:38pm

کراچی: 14 سال پرانے پولیس اہلکاروں کے قتل اور اغوا کیس میں عزیر بلوچ بری

شائع October 31, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ سمیت 3 ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم شواہد کی بنا پر عزیر بلوچ، ریاض سرور اور شیر افسر کو بری کیا۔

ملزمان کے وکلا کے مطابق عزیر بلوچ و دیگر ملزمان کے خلاف استغاثہ کے پاس کوئی شواہد موجود نہیں تھے جس کی بنیاد پر عدالت نے انہیں بری کیا۔

پولیس کے مطابق 2010 میں پولیس اہلکار لالا امین، شیر افضل خان، غازی خان و دیگر کا قتل ہوا تھا، مقتولین کو میوہ شاہ قبرستان کے پاس سے دیگر ملزمان نے اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا تھا، عزیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔

واضح رہے کہ عزیر بلوچ اب تک 2 درجن سے زائد مقدمات میں بنیادی طور پر عدم ثبوت کی وجہ سے بری ہو چکے ہیں۔

7 اگست کو کراچی کی ایک سیشن عدالت نے عزیر بلوچ اور ان کے ساتھی غفار ماما کو 15 سال پرانے پولیس مقابلے اور اقدام قتل کے کیس میں عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ استغاثہ عزیر بلوچ اور غفار ماما کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

26 جنوری 2023 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کو ہنگامہ آرائی، پولیس پر حملے اور دہشت گردی سے متعلق 11 سال پرانے ایک اور مقدمے میں عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کیا تھا۔

17 دسمبر 2022 کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم شواہد کی بنا پر کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کو مزید دو مقدمات میں بری کیا تھا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024