کراچی ایئرپورٹ سگنل خود کش حملے کے 2 ملزمان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کراچی کے جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ کے قریب سگنل پر خود کش بم دھماکے کے 2 ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کے ساتھ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں ایئرپورٹ حملہ کیس کے 2 ملزمان جاوید اور خاتون ملزمہ گل نسا کو سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کرپیش کیا گیا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حکام نےعدالت کوبتایا کہ ملزم جاوید حملے کا ماسٹر مائنڈ اور خاتون ملزمہ سہولت کاری میں شامل ہیں۔
عدالت نے کہا کہ محکمہ داخلہ سندھ ملزمان سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے، اس کے ساتھ ہی عدالت نے ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ریمانڈ رپورٹ عدالت میں جمع
قبل ازیں کراچی ایئرپورٹ خود کش حملہ کیس میں پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت میں ریمانڈ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
رپورٹ میں بتایاگیا کہ بم دھماکے میں ایک چینی شہری سمیت 13 افراد زخمی ہوئے, بم دھماکے میں 2 چینی شہری مارے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دھماکے میں حفاظت پر مامور گاڑی سمیت 14 گاڑیاں تباہ ہوئیں، دھماکے کی منصوبہ بندی میں ماسٹر مائنڈ بشیر بلوچ عرف بشیر زیب، عبد الرحمٰن عرف رحمٰن گل سمیت دیگر شامل ہیں۔
اس میں کہا گیاکہ ملزمان جاوید اور مسمات گل نسا کو 11 نومبر کو مخبر خاص کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا، دونوں ملزمان نے اپنا تعلق کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے بتایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم جاوید نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے مفرور ملزم دانش کے ساتھ جائے وقوع کی ریکی کی تھی، ملزمہ مسمات گل نسا نے خود کشحملہ آور شاہ فہد کو بلوچستان سے حب ٹول پلازہ عبور کرا کر سہولت کاری کی ہے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ملزمان سے مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جانی ہے، ملزمان کا کریمنل ریکارڈ اور مفرور ملزمان کو گرفتار کرنا ہے ، ملزمان کا ایک ماہ کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی سندھ نے ایئرپورٹ کے قریب خودکش دھماکا کرنے والے دہشت گرد کی 3 روز کی مصروفیات کی فوٹیج جاری کردی جس کے مطابق دہشت گرد حب ٹول پلازہ سے کراچی میں داخل ہوکر خودکش حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی میں گھومتا رہا۔
فوٹیج کے مطابق دہشت گرد نے ساتھی خاتون کے ساتھ 5 بجے حب ٹول پلازہ عبور کیا اور رات 10 بج کر 33 منٹ پر صدر کے ہوٹل میں کمرہ حاصل کیا، دوسرے دن صبح دہشت گرد شاہ فہد 10 بج کر 57 منٹ پر گاڑی میں ہوٹل سے نکلا، صدر میں سونی سینٹر، ایمپریس مارکیٹ، رینبو سینٹر گیا اور دوپہر 2 بج کر 22 منٹ پر ڈی ایچ اے فیز ون کے سگنل پر دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مبینہ دہشت گرد شام سوا 5 بجے ایئرپورٹ پہنچا اور پھر 6 بج کر 29 منٹ پر صدر زینب مارکیٹ پر دیکھا جاسکتا ہے، فوٹیج کے مطابق دہشت گرد شاہ فہد 6 بج کر 31 منٹ پر واپس اپنے ہوٹل پہنچا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے بتایا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ سگنل پر چینی انجینئرز پر خودکش حملے میں ملوث سہولت کار خاتون سمیت 2 ملزمان رفتار کرلیا گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ کراچی کے علاقے عمر گوٹھ کے قریب آر سی ڈی ہائی وے سے ایک موٹر سائیکل پر سوار خودکش بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جاوید عرف سمیر اور ایک خاتون ساتھی گل نسا کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش بم دھماکے میں جاوید عرف سمیر براہ راست ملوث تھا جب کہ گل نسا نے سہولت کاری کی، تیسرے ساتھی کی تلاش جاری ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے ڈان کو بتایا تھا کہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ جاوید سمیر کراچی یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ میں فائنل ایئر کا طالب علم ہے۔
انہوں نے تیسرے مفرور ملزم کی شناخت دانش کے نام سے کی جو بم بنانے کا ’ماہر‘ ہے جو دھماکے سے قبل تک کار کے اندر بمبار کے ساتھ بیٹھا رہا اور بم دھماکے سے قبل گاڑی سے اترا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کام مکمل ہو۔
انہوں نے بتایا کہ زیر حراست خاتون کو دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی میں سفر کرتے ہوئے اس وقت دیکھا گیا جب کہ وہ حب سے کراچی آرہی تھی، خاتون نے دو، تین شادیاں کیں اور وہ کافی عرصے تک بلوچ قوم پرست ذیلی گروپ سے وابستہ رہی۔