’شاید آپ کو معلوم نہیں نادرا کے بانی سربراہ بھی فوجی تھے‘ چیئرمین نادرا کا صحافی کے سخت سوالات پر جواب
چئیرمین نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا اپنی تعیناتی کے معاملے پر صحافی سے دلچسپ مکالمہ ہوا ہے، صحافی کے سخت سوالات کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نے بس اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ ’شاید آپ کو معلوم نہیں نادرا کے بانی سربراہ بھی فوجی تھے‘۔
منگل کو پارلیمنٹ لاجز میں چیئرمیں نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو صحافیوں نے گھیر لیا، ایک صحافی نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر سے سول کیا کہ کیا ان کی بطور چیئرمین نادرا تقرری غیرقانونی تھی؟
چیئرمین نادرا نے صحافی کو جواب دیا کہ وہ لاہور ہائیکورٹ سے رابطہ کریں، صحافی نے سوال کیا کہ وہ پڑھے لکھے ہیں، کیا ان کو چیئرمین نادرا کا عہدہ غیرقانونی طریقے سے لینا چاہیے تھا؟ چیئرمین نادرا نے پھر جواب دیا کہ وہ لاہور ہائیکورٹ جائیں۔
صحافی نے کہا کہ منیب چیمہ کی غیر قانونی تعیناتی پر بھی سوال اٹھا ہے، چئیرمین نادرا نے کہا کہ آڈیٹر جنرل سے جا کر پوچھیں، صحافی نے کہا کہ “آپ اپنی غیرقانونی تعیناتی پر کیا کہیں گے؟’، چیئرمین نادرا نے کہا کہ ’میں نے پہلے بھی کہا کہ آپ ایسے مت پوچھیں، لاہور ہائیکورٹ جائیں‘۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا حاضر ڈیوٹی جنرل کو کسی سویلین ادارے کا سربراہ بننا زیب دیتا ہے ؟ پہلے ہی فوج پر بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے، چیئرمین نادرا نے کہا کہ ’آپ کو شاید معلوم نہیں، نادرا کے بانی چئیرمین بھی فوجی افسر تھے‘۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے رواں سال مارچ میں لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری منظور کی تھی،وفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 میں رول 7 اے شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت کسی بھی حاضر سروس افسر کو قومی مفاد میں چیئرمین نادرا تعینات کیاجاسکتا ہے، بشرطیکہ کہ حاضر سروس افسر کا عہدہ گریڈ 21 سے کم نہ ہو۔
یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نگراں حکومت نے 2 اکتوبر 2023 کو تاحکم ثانی چیئرمین نادرا تعینات کیاتھا۔
بعدازاں رواں سال 6 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس عاصم حفیظ نے خاتون اشبا کامران کی چیرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست کو منظور کرتے ہوئے 30 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین نادرا کی تعیناتی قانونی جواز کے بغیر ہے، مجاز اٹھارٹی نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی سے متعلق وہ اختیار استعمال کیے جو قانون نے تقویض نہیں کیے۔
بعدازاں 10 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے ہی 2 رکنی بینچ نے جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں سیکریٹری داخلہ کی اپیل منظور کرتے ہوئے چیئرمین نادرا کو عہدے پر بحال کردیا تھا اور جسٹس عاصم حفیظ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔