سپریم کورٹ: آئینی بینچ کل بیرون ملک اثاثہ رکھنے والے ارکان اسمبلی کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کریگا
سپریم کورٹ نے آئینی بینچ میں مقدمات کی سماعت کی کاز لسٹ جاری کردی جس کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ 14 اور 15 نومبر کو مجموعی طور پر 34 مقدمات کی سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر مقدمات کی کاز لسٹ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی سے متعلق مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے گئے ہیں جن میں ایک مقدمہ سال 1993 کا بھی ہے۔
اس کے علاوہ قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تعیناتی کے حوالے سے درخواست خارج ہونے کے خلاف نظر ثانی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
کاز لسٹ میں عام انتخابات 2024 دوبارہ شیڈول کرنے کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، درخواست میں انتخابات فروری سے مارچ کے پہلے ہفتے میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
اس میں بیرون ملک کاروبار اور اثاثے رکھنے والے ارکان اسمبلی کی نااہلی کے لیے دائر درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
کاز لسٹ کے مطابق سرکاری افسران کے غیر ملکی شہریوں سے شادی پر پابندی کے لیے دائر درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت میں ہونے والی قانون سازی کالعدم قرار دینے کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس پر ازخود نوٹس کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے، محمد علی درانی کی جانب سے دائر ملک کا لوٹا گیا پیسہ دیگر ممالک سے واپس لانے کے لیے دائر درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
کاز لسٹ کے مطابق دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق مقدمات، علی ظفر اور میشا شفیع ہراسانی کیس، کنونشن سینٹر اسلام آباد کے نجی استعمال پر ازخود نوٹس کیس بھی سماعت کےلیے مقرر کیا گیا ہے، کنونشن سینٹر سوموٹو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے نوٹ پر لیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان کی عدالتوں کے پاکستان میں دائرہ اختیار سے متعلق مقدمات بھی سماعت کے لیے مقرر کیے گئے ہیں، توانائی منصوبوں سے متعلق خواجہ آصف کی مختلف درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔
کاز لسٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں آئینی بینچ 14 نومبر کو 18 جب کہ 15 نومبر کو 16 مقدمات کی سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کی آئینی بینچز کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ 6 رکنی آئینی بینچ 14 اور 15 نومبر کو آئینی مقدمات کی سماعت کرے گا، جسٹس عائشہ ملک عدم دستیابی کے باعث بینچ کا حصہ نہیں ہوں گی، رجسٹرار نے اس حوالے سے روسٹر بھی جاری کر دیا تھا۔
5 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔
26 ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔
جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا تھا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔