• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm

الیکشن میں کامیابی کیلئے 50 فیصد سے زائد ووٹ لازمی قرار دینے کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج

شائع November 18, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں میں سے کم از کم 50 فیصد لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست کو 20 ہزار جرمانہ عائد کرکے خارج کردیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آج بھی مختلف مقدمات کی سماعت کی۔

الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس محمد مظہر نے کہا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کے لیے الیکشن میں 50 فیصد ووٹ لینا لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے، ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائیں تو ان کا کیا ہو سکتا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کونسا بنیادی حق متاثر ہوا ہے، آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں، درخواست گزار اکرم نے مؤقف اپنایا کہ سارے بنیادی حقوق اس درخواست میں اٹھائے سوال سے جڑے ہیں، ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے، پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے، ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کی آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا، درخواست گزار محمد اکرم نے کہا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا، جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔

دوران سماعت آئینی بینچ کی طرف سے 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے پر درخواست گزار نے عدالت سے تکرار کی اور مؤقف اپنایا کہ جرمانہ کم از کم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو، جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ 100 ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں۔

آئینی بینچ نے الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست آئینی بینچ نے 20 ہزار جرمانہ عائد کرکے خارج کردی۔

آزاد امیدوار کو سیاسی جماعت میں شمولیت کا پابند کرنے سے متعلق اپیل خارج

اس کے علاوہ آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق اپیل پر سماعت ہوئی، درخواست گزار مولوی اقبال حیدر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔

سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کو عدالتی احاطے میں اجازت دی، یہ آپ کے کے لیے کافی ہے، درخواست گزار نے کہا کہ یہ معاملہ طے ہو چکا ہے، میری درخواست غیر موثر ہوچکی، آئینی بینچ نے درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

انکم لیوی ٹیکس ایکٹ 2013 کے خلاف 1178 مقدمات

آئینی بینچ میں انکم لیوی ٹیکس ایکٹ 2013 کے خلاف 1178 مقدمات کی بھی سماعت ہوئی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے وکیل نے کہا کہ مقدمہ کے بہت سے فریقین کو نوٹسز نہیں موصل ہوسکے، مقدمے میں لاہور اور سندھ 2 ہائی کورٹس کے فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے، 400 لوگوں کے پتے شاید درست نہیں۔

اس دوران عدالت نے نوٹسز کی تعمیل بذیعہ اخباری اشتہار کروانے کا حکم دیا، وکیل نے کہا کہ مقدمہ میں اپیلوں کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر اس معاملے کو سنیں گے، کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل سمیت مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد مقدمات رواں ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیے تھے۔

اس سے قبل آئینی بینچ نے اپنی پہلی عدالتی کارروائی کے دوران سابق چیف جسٹس، انتخابات 2024 اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) دور کی قانون سازی سے متعلق درخواستیں مسترد کردی تھیں جب کہ کئی درخواست گزاروں پر جرمانے بھی عائد کیے تھے۔

5 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

26ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔

جسٹس امین الدین کے تقرر کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔

اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا تھا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024