• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہانگ کانگ میں 45 جمہوریت پسند رہنماؤں کو 10 سال قید کی سزائیں

شائع November 20, 2024
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

ہانگ کانگ کی ہائی کورٹ نے قومی سلامتی کے ایک مقدمے کے بعد 45 ’جمہوریت پسند کارکنوں‘ کو 10 سال تک قید کی سزا سنا دی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں کل 47 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر سیکیورٹی قانون کے تحت تخریب کاری کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس میں قانون کے مطابق عمر قید تک کی سزا ہوسکتی تھی۔

یاد رہے کہ 14 رہنماؤں اور کارکنوں کو مئی میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا جن میں ایک این جی او کے لیے کام کرنے والا آسٹریلوی شہری بھی شامل ہیں جب کہ 31 افراد نے اعتراف جرم کیا تھا اس طرح کل 45 افراد کو بغاوت کے جرم میں 4 سے 10 سال کی سزا سنائی گئی اور 2 ملزمان کو بری کردیا گیا۔

ہانگ کانگ کی عدالت سے سزا پانے والوں میں جمہوری رہنما اور سابق قانونی اسکالر بینی تائی بھی شامل ہیں جنھیں بغاوت کی سازش کا ’سرغنہ‘ قرار دیکر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی جو 2020 کے قومی سلامتی کے قانون کے تحت اب تک کی سب سے طویل سزا ہے۔

یہ الزامات 2020 میں قانون ساز انتخابات کے لیے بہترین امیدواروں کا انتخاب کرنے کے لیے غیر سرکاری ’پرائمری انتخابات‘ کے انعقاد سے متعلق ہیں۔

استغاثہ نے ان کارکنوں پر الزام عائد کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوتے تو ممکنہ طور پر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہو کر حکومت کو مفلوج کرنے کی سازش کررہے ہوتے۔

امریکا سمیت بعض مغربی ممالک اس کیس پر تنقید کرتے آئے ہیں اور انہوں نے جمہوریت نواز کارکنان کو قید کی سزاؤں کی مذمت بھی کی، امریکا نے مطالبہ کیا کہ وہ جمہوریت پسند رہنماؤں کو فوری رہا کریں کیونکہ وہ ’قانونی اور پرامن طور پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔‘

چین اور ہانگ کانگ کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ 2019 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد امن و امان کی بحالی کے لیے قومی سلامتی کے قوانین ضروری تھے اور کارکنوں کے ساتھ مقامی قوانین کے مطابق سلوک کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024