عمران خان کی توشہ خانہ 2 کیس میں ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عالیہ نے توشہ خانہ کیس 2 میں عمران خان کی ضمانت کی منظوری کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایک صفحہ پر مشتمل مختصر حکمنامے میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے مالیت کے مچلکے اور دو ضامنوں کے عوض ضمانت منظورکی جاتی ہے۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں خبردار کیا ہے کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ نہ اٹھائے، جب تک کہ عدالت استثنیٰ نہ دے، درخواست گزار کو ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں حاضر ہونا ہوگا۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے اپنے حکم نامے میں قرار دیا ہے کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ اٹھائے تو استغاثہ ضمانت واپس لینے کی درخواست دے سکتاہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی درخواست ضمانت منظور کرنے کی وجوہات تفصیلی فیصلہ میں دی جائیں گی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی تسلی کے لیے درخواست گزار 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرائے۔
یاد رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 13 جولائی کو عدت کیس میں بری کیے جانے کے بعد اس کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق خاتون اول کی اس کیس میں ضمانت منظور کر لی تھی جس کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا تھا، بانی پی ٹی آئی گزشتہ سال 5 اگست کو توشہ خانہ ون کیس میں گرفتاری کیے جانے کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
آج کی سماعت کا احوال
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید ملک اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذولفقار عباس نقوی نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا کو چھوڑ دیں، اُن سے خود کو مستثنیٰ کر لیں، میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے گا۔
ذولفقار عباس نقوی نے کہا کہ میں ان کے ترجمانوں کی بات کر رہا ہوں ، بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے لغاری جیولری سیٹس سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا ہے؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چالان میں رسید بشری بی بی کی ہے یا بانی پی ٹی آئی کی ہے؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ چالان میں رسید پر بشری بی بی کا نام ہے، صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ہیں، اسلام آباد کی تمام پراسیکوشن ایجنسیز نے اس توشہ خانہ کیس پر ہاتھ سیدھا کیا ہے، نیب ، ایف آئی اے ، پولیس ، الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے، تھانہ کوہسار نے رسید سے متعلق مقدمہ درج کر رکھا ہے ، جج افضل مجوکہ صاحب کی عدالت سے بشری بی بی عبوری ضمانت پر ہے، ہمیں امید ہے جج افضل مجوکہ صاحب جلد اسکا فیصلہ سنا دیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پر اہم ریمارکس دیے اور کہا کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائی کورٹ میں گزشتہ حکومت آرہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتا نہیں ہونا چاہیے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ ایک گراؤنڈ یہ بھی ہے اس کیس کو رجسٹر کرنے میں ساڑھے 3 سال کی تاخیر ہے ، اس مقدمے کا اندراج ساڑھے تین برس سے زائد تاخیر سے کیا گیا، کوئی جرم نہیں ہوا، جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے، توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے لیا ہے، توشہ خانہ پالیسی 2018 کی سیکشن ٹو کے تحت میں نے تحائف لیے، جو قیمت کسٹم اور اپریزر نے لگائی میں نے وہ قیمت دیکر تحفہ رکھ لیا، آج انہوں نے ساڑھے تین سال بعد بیان بدلا ہے ، قیمت کا تعین کرنے والا کہہ رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھمکی آئی، صہیب عباسی بیان دیتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی میرے پاس نہیں آئے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ صہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے انعام اللہ شاہ کے ذریعے تھریٹ کیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کیا کسٹم کے تینوں اپریزرز نے بھی کسی دھمکی کا ذکر کیا؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ نہیں، وہ تینوں افسران کہتے ہیں کہ اُن کو کسی نے اپروچ نہیں کیا، اگر کسی نے اپروچ نہیں کیا تو اُن تینوں نے اپنا کام کیوں نہیں کیا۔
اس کے ساتھ ہی بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل، ہوگئے، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں کچھ چیزوں تحریری جمع کروادوں گا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں ؟ تفتیشی افسر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ 18 ستمبر کو گواہوں کو نوٹس کیا تھا ، گواہ آئے تھے انہوں نے پہلے سے نیب کو دئیے بیانات کی تصدیق کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے خود گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں ؟ ایف آئی اے تفتیشی افسر نے کہا کہ جی 19 ستمبر کو میں نے پڑھے تھے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی اور اُن کی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔
اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ او پلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتا نہیں کس دنیا میں ہیں۔
اس دوران عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ڈویژن بینچ کی سماعت کے بعد کیس رکھ لیتے ہیں۔
دوران سماعت عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ جن 3 کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟ اس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، جس نے مالی فائدہ اٹھایا وہ بنیفشری کریمنل مس کنڈکٹ کامرتکب ہوا۔
وفقے کے بعد دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 10لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت کے بعد بانی پی ٹی آئی کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ ٹرائل کے دوران اگر عدالت سے تعاون نہ کیا تو ضمانت کا آرڈر واپس ہو سکتا ہے۔
اب عمران خان پر کوئی مقدمہ نہیں، سلمان صفدر کا دعویٰ
عمران خان کو توشہ خانہ کیس 2 میں ضمانت کے باوجود رہانی نہیں ملےگی، ان کے مچلکے کل اسپیشل جج سینٹر کی عدالت میں جمع کروائےجائیں گے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے خلاف 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ آبپارہ ، مارگلہ اور تھانہ ترنول میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے، بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات میں انسداد دہشت گردی،کار سرکار مداخلت ،دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
ادھر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے فیصلے پر خوشی کا اظہار اور کہا کہ عدالت نے قانون کے مطابق فیصلہ دیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب بانی پی ٹی آئی پر کوئی مقدمہ نہیں ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔