خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر آئندہ ماہ کثیرالجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ
پاک فوج کی جانب سے بنوں میں دہشت گردوں کے حملے میں 12 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کے بعد وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بنوں حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو ان کارروائیوں کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اس کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
وزارت داخلہ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ منگل کو نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایم پی سی سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا تھا۔
کمیٹی نے بلوچستان میں سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن خیبرپختونخوا میں اسی طرح کی کسی بھی کارروائی کو نہ صرف وفاق میں سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا بلکہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
جے یو آئی (ف) کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں فوجی آپریشن کے خیال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو آپریشن شروع کرنے سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ بااثر غیر سیاسی گروہوں کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم پی سی دسمبر کے پہلے ہفتے میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے طلب کی جائے گی اور صوبے کی تمام سیاسی اور غیر سیاسی گروہوں کو مدعو کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم پی سی کا انعقاد گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے کا امکان ہے جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی کی شرکت متوقع ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا عمرہ کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں جب کہ وفاقی حکومت اس وقت پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے اسلام آباد مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے میں مصروف ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ 10 دنوں کے دوران دہشت گردی کی حملوں میں فوج اور پولیس کے تقریبا 60 جوان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑے پیمانے پر لوگ سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دیں۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز تھنک ٹینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امتیاز گل نے کہا ہے کہ کسی بھی فوجی آپریشن کے دوران مقامی آبادی نہ صرف سماجی ڈھال کا کردار ادا کرتی ہے بلکہ یہ سیکیورٹی اداروں کے لیے آنکھ اور کان کے طور پر بھی کام کرتی ہے، لیکن مارچ 2022 کے بعد کی صورتحال کی وجہ سے اس وقت ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 19 نومبر 2024 کو ضلع بنوں کے علاقے مالی خیل میں خوارج نے پاک فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی مشترکہ چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ پوسٹ میں داخل ہونے کی کوشش کو فوجیوں نے مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران 6 خوارج مارے گئے، اس دوران 12 جوانوں کی شہادت بھی ہوئی جن میں سیکیورٹی فورسز کے 10 اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 2 سپاہی شامل تھے۔