جلاؤ گھیراؤ کیس: عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 28 ستمبر کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمہ نمبر 2831 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا گیا۔
جج محمد امجد نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی, بانی پی ٹی آئی کوکمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
راولپنڈی پولیس نے تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمہ نمبر 2831 میں جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی، سرکاری پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے دلائل دیے۔
پانی پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے مخالفت میں دلائل دیے، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا 5 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 5 روز کے لیے پولیس کی تحویل میں دینے کا حکم دیا، پولیس بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ہی تفتیش کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کیے جانے کے بعد راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کو تھانہ نیوٹاؤن میں درج مقدمے میں گرفتار کرلیا تھا۔
ترجمان پولیس نے بتایا تھا کہ عمران خان کو تھانہ نیوٹاؤن کے مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا، مقدمہ جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ، پولیس سے مزاحمت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ مقدمہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر واقعات پر بھی درج کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم عمران خان سے تفتیش کر رہی ہے، انہیں کل جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
کل اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایک صفحے پر مشتمل مختصر حکمنامے میں کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے مالیت کے مچلکے اور دو ضامنوں کے عوض ضمانت منظورکی جاتی ہے۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں خبردار کیا تھا کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ نہ اٹھائے، جب تک کہ عدالت استثنیٰ نہ دے، درخواست گزار کو ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں حاضر ہونا ہوگا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس 2 میں ضمانت کے باوجود رہانی نہیں ملےگی، سابق وزیراعظم کو جیل سے رہائی کے لیے مزید 66 مقدمات میں ضمانت درکار ہے۔