عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے ضمن میں وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتار جاری کیے۔
ہیگ میں قائم آئی سی سی عدالت کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری 8 اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 تک نہتے شہریوں پر حملوں، بھوک اور غذائی کمی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی وجہ سے کیے گئے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت کے ججوں نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے علاوہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے بھی مبینہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی وجہ سے وارنٹ جاری کیے۔
یہ فیصلہ 20 مئی کو آسی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں اور صیہونی فورسز کے غزہ میں جوابی ردعمل سے منسلک مبینہ جرائم کے لیے گرفتاری کے وارنٹ طلب کررہے ہیں۔
رائٹر کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ نیتن یاہو اور یووو گیلنٹ نے مشترکہ طور پر ان جرائم جس میں جنگ اور قتل، بھوک اور غذائی کمی کا جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال، ظلم اور دیگر غیر انسانی سلوک شامل ہیں۔
رائٹرز کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ ’دونوں شخصیات کے وارنٹس مقتولین اور ان کے اہلخانہ کے بہترین مفاد میں جاری کیے ہیں۔‘
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا عدالتی دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے کی ضرورت درکار نہیں ہے۔
ادھر اسرائیل نے ہیگ میں قائم عالمی عدالت کے فیصلےکو مسترد کردیا ہے اور غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ابراہیم ال مصری المعروف محمد دیاب کو ایک فضائی حملے میں شہید کردیا ہے لیکن حماس نے ان کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد کو ویٹو کردیا تھا۔
15 رکنی کونسل کے اجلاس میں 10 غیر مستقل ممبران کی جانب سے فوری، غیر مشروط، مستقل جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی قرارداد پیش کی گئی تھی۔
امریکا نے کونسل کے مستقل رکن ہونے کی وجہ سے قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے مخالفت میں ووٹ دیا۔