آئرلینڈ اور کینیڈا کا اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کا اعلان
بین الاقوامی برادری نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں عالمی فوجداری عدالت ( آئی سی سی) کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
آئرلینڈ نے جرائم کی عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کی روشنی میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو کی گرفتاری کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آئرلینڈ کے وزیراعظم سمون ہیرس نے کہا ہے کہ بینجمن نتن یاہو آئرلینڈ آئے تو جرائم کی عالمی عدالت کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کے تناظر میں ان کی گرفتاری کو ترجیح دی جائے گی۔
قومی نشریاتی ادارے آر ٹی ای سے گفتگو کے دوران آئرش وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ اگر نیتن یاہو کسی بھی وجہ سے آئرلینڈ آئے تو کیا انہیں گرفتار کیا جائے گا؟ جس پر سمون ہیرس نے جواب دیا کہ ’جی ہاں بالکل، ہم عالمی عدالتوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے وارنٹ پر عمل درآمد کرتے ہیں‘۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کینیڈا عالمی عدالتوں کی جانب سے جاری کیے گئے تمام فیصلوں کی تعمیل کرے گا، جس میں آئی سی سی کی جانب سے سینئر اسرائیلی حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی شامل ہیں۔
جسٹن ٹروڈو نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پیغام میں کہاکہ’یہ انتہائی اہم ہے کہ ہر کوئی بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم بین الاقوامی قانون کے لیے کھڑے ہیں اور ہم بین الاقوامی عدالتوں کے تمام قواعد و ضوابط اور فیصلوں کی پاسداری کریں گے‘۔
اقوام متحدہ کا رکن ممالک سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ
دریں اثنا اقوام متحدہ نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد رکن ممالک سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتی ہے، انہوں نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ عالمی قوانین کے حوالے سے اپنی ذمےداریاں پوری کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عملی طور پر اس فیصلے کا فلسطینی عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے میں اقوام متحدہ کے کردار پر بہت کم اثر پڑے گا۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حکام کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے مذکورہ اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے جاری رکھنے کی ضرورت ہوسکتی ہے لیکن اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت اس رابطے کی اجازت ہے۔
عالمی فوجداری عدالت کی آزادی کا احترام کرتے ہیں، آسٹریلیا
آسٹریلیا نے محتاط انداز میں عالمی فوجداری عدالت کے کردار کی حمایت کی ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کا براہ راست حوالہ دینے سے اجتناب کیا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وانگ نے کہا کہ آسٹریلیا آئی سی سی کی آزادی اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری میں اس کے اہم کردار کا احترام کرتا ہے۔
امید ہے آئی سی سی اپنے اختیارات استعمال کرے گی، چین
چین نے عالمی فوجداری عدالت سے غیرجانبدارانہ اور منصفانہ موقف کو برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد عالمی فوجداری عدالت پر زور دیا ہے کہ وہ غیر جانبدار اور منصفانہ رہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے عالمی عدالت کی جانب سے نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین کو امید ہے کہ آئی سی سی ایک حقیقت پسندانہ اور منصفانہ موقف کو برقرار رکھے گا اور قانون کے مطابق اپنے اختیارات کا استعمال کرے گا۔
فیصلے پر امریکی مخالفت سے متعلق ایک سوال پر ترجمان نے امریکا پر ’دوہرا معیار‘ اپنانے کا بھی الزام عائد کیا، انہوں نے کہا کہ ’بعض ممالک دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہیں اور صرف اس وقت عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہیں جب وہ ان کے لیے موزوں ہوں، چین مسلسل اس بات کی مخالفت کرتا ہے‘۔
فیصلہ اسرائیل کی سیاسی موت ہے، سربراہ پاسداران انقلاب
ادھر ایران کی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کو اسرائیل کا اختتام اور سیاسی موت قرار دے دیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں جنرل حسین سلامی نے کہاکہ ’یہ صہیونی ریاست کی سیاسی موت اور اس کا اختتام ہے، ایک ریاست جو مکمل عالمی سیاسی تنہائی کا شکار ہے اور دیگر ممالک میں سفر کے قابل نہیں رہی ہے‘۔
عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد پہلے ایرانی ردعمل میں جنرل حسین سلامی نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ فلسطینی اور لبنانی مزاحمت تحریک کی بڑی فتح ہے’۔
ترکی نے فیصلے کو اہم قرار دے دیا
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے اعلیٰ سفارت کار نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کو ’بہت اہم قدم‘ قرار دیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ ہاکان فدان نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا ہےکہ یہ فیصلہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کرنے والے اسرائیلی حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی سمت میں ایک انتہائی اہم قدم ہے۔
فیصلے کا احترام کرتے ہیں، برطانوی وزیراعظم
دریں اثنا برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کا احترام کرتا ہے، خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’ہم بین الاقوامی فوجداری عدالت کی آزادی کا احترام کرتے ہیں، جو عالمی تشویش کے حامل انتہائی سنگین جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کا بنیادی عالمی ادارہ ہے‘۔
تاہم برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمہوری اسرائیل اور دہشت گرد تنظیموں حماس اور حزب اللہ کے درمیان کوئی اخلاقی مماثلت نہیں ہے، انہوں نے کہا ہم غزہ میں تباہ کن تشدد کے خاتمے کے لیے فوری جنگ بندی پر زور دینے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر نے فیصلے کو شرمناک قرار دے دیا
تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا کو ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔
عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد صدر جو بائیڈن نے کہا کہ آئی سی سی کا مطلب جو بھی ہو، اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی مماثلت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات کے خلاف ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
دریں اثنا امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کو مستردکردیا ہے ، قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے ترجمان نےکہا کہ’ امریکا بنیادی طور پر سینئر اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا کےے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتا ہے’۔
انہوں نے کہاکہ ’پراسیکیوٹرز کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے حصول میں عجلت اور اس فیصلے کی وجہ بننے والی پریشان کن عمل کی غلطیوں پر گہری تشویش ہے‘۔
راشدہ طلیب اور برنی سینڈرز کی جانب سے فیصلے کا خیرمقدم
تاہم امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب اور سینیٹر برنی سینڈرز نے عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
راشدہ طلیب نے کہا کہ ’امریکا نے نسل کشی کے آغاز سے اسرائیلی حکومت کو 18 ارب ڈالر سے زیادہ کے ہتھیار فراہم کیے ہیں، بائیڈن انتظامیہ اب اس بات سے انکار نہیں کر سکتی کہ یہی امریکی ہتھیار بے شمار جنگی جرائم میں استعمال ہوئے ہیں، جس میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بھی شامل ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ ’ہماری حکومت کو فوری طور پر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی ان خلاف ورزیوں سے الگ ہوجانا چاہیے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع گیلنٹ کو گرفتار کرکے آئی سی سی کے سامنے لایا جانا چاہیے‘۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع اور حماس کے رہنما کے وارنٹ گرفتاری کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ ’اگر دنیا نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری نہیں کی تو ہم مزید بربریت کی طرف جائیں گے، میں آئی سی سی کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں‘۔
ہنگری کے وزیراعظم کا نتن یاہو کو دورے کی دعوت دینے کا اعلان
ادھر ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اربان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کو دورہ ہنگری کی دعوت دیں گے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے کہاکہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ نیتن ہاہو کی گرفتاری سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا۔
فیصلے میں اسرائیل کے دفاع کے حق کو نظرانداز کیا گیا، ارجنٹائن
دریں اثنا ارجنٹائن کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ اسرائیل کے حق دفاع کو نظر انداز کرتا ہے۔
ارجنٹائن کے صدر جیویئر ملی نے ایکس سوشل میڈیا نیٹ ورک پر ایک بیان میں کہا کہ ارجنٹائن اس فیصلے پر اپنے گہرے اختلاف کا اعلان کرتا ہےجو حماس اور حزب اللہ جیسی تنظیموں کے مسلسل حملوں کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کے جائز حق کو نظر انداز کرتا ہے۔