بھارت: اترپردیش میں مسجد کے سروے کے دوران تصادم، 2 افراد ہلاک
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں قائم شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران مسلمان مظاہرین کے پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔
خبر رساں اداے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سروےکا مقصد اس بات کا تعین کرنا تھا کہ آیا 17 ویں صدی میں قائم کی گئی مسجد ایک مندر پر بنی ہوئی ہے یا نہیں۔
ریاست اترپردیش کے ایک پولیس اہلکار پون کمار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ تصادم کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر ہلاک جبکہ 16 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
بھارتی خبررساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
دائیں بازو کے ہندو گروپس مغل دور میں قائم کی گئی مساجد کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں ہندو مندروں پر تعمیر کیا گیا۔
یہ تصادم اس وقت پیش آیا جب ایک ہندو پنڈٹ کی جانب سے عدالت میں درخواست پر عمل درآمد کے لیے سروے کرنے والے اہکاروں کی ایک ٹیم سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں داخل ہوئی، درخواست میں مسجد کے مندر کی جگہ قائم ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کی جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
واضح رہے کہ رواں سال ہندو قوم پرست سیاست کی فتح کے طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں شہید بابری مسجد کے مقام پر ’ متنازع رام مندر’ کا افتتاح کیا تھا۔
مسجد کو شہید کرنے کے واقعے نے بھارت میں بدترین مذہبی فسادات کو جنم دیا تھا جس کے نتیجے میں 2 ہزار افراد مارے گئے تھے، مرنے والوں میں زیادہ تر مسلمان شامل تھے، اس واقعے نے بھارت کے نام نہاد سرکاری سیکیولر سیاسی نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اس مسجد کو 1992 میں ایک مہم کے دوران منہدم کیا گیا تھا، جس کی قیادت اس وقت ہندو تنظیموں کے ارکان نے کی تھی۔
مودی کے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستان میں انتہاپسندی میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے ملک کی 2 کروڑ سے زائد مسلم اقلیتی برادری اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش کا شکار ہو گئی ہے۔