• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm

اسلام آباد: سینئر صحافی مطیع اللہ جان پمز ہسپتال کی پارکنگ سے ’اغوا‘

شائع November 28, 2024
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

معروف سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد کے پمز ہسپتال کی پارکنگ سے 26 نومبر کی رات 11 بجے نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر اغوا کر لیا، مطیع اللہ جان کے بیٹے سمیت اسلام آباد کے کئی صحافیوں نے مطیع اللہ جان کے مبینہ اغوا کا دعویٰ کیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔

صحافی مطیع اللہ جان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر صبح 5 بجکر 9 منٹ پر کی گئی پوسٹ میں ان کے بیٹے نے بتایا کہ ’مطیع اللہ جان کو آج رات 11 بجے پمز کی پارکنگ سے نامعلوم اغوا کاروں نے ثاقب بشیر (جنہیں 5 منٹ بعد چھوڑ دیا گیا) کے ساتھ ایک نامعلوم گاڑی میں اغوا کر لیا‘۔

پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’یہ واقعہ اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں کی ان کی جرات مندانہ کوریج کے بعد پیش آیا ہے‘۔

مطیع اللہ جان کے صاحبزادے نے مزید لکھا کہ ’میں مطالبہ کرتا ہوں کہ میرے والد کو فوری طور پر چھوڑ دیا جائے اور ان کے اہل خانہ کو فوری طور پر ان کے ٹھکانے کے بارے میں مطلع کیا جائے‘۔

اس سے قبل مطیع اللہ جان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر ان کے بیٹے عبدالرزاق نے اپنی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ ’میرے والد مطیع اللہ کو کل رات ساڑھے 11 بجے پمز ہسپتال کے سامنے سے ثاقب بشیر انکل کے ساتھ اٹھایا، نامعلوم گاڑیوں میں سوار نامعلوم افراد نے اپنا کوئی تعارف نہیں کرایا کہ پولیس سے ہیں یا رینجرز سے ہیں یا کوئی اور ہیں، کیونکہ یہ جمہوریہ پاکستان ہے، یہاں عوام یا عوام کے نمائندوں کو کیا بتانے کی ضرورت ہے کہ کون کہاں پر ہے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’اٹھانے والوں نے 5 منٹ بعد کہیں روکا، ظاہر ہے ان کا کوئی سیف ہاؤس ہوگا، ان کو تو سب پتا ہوتا ہے، ہمیشہ ان کی ہر چیز کی کلیئرنس ہوتی ہے، کہیں پر روکا اور ثاقب بشیر انکل کو کہا کہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے، ان کو چھوڑ دیا گیا، مطیع اللہ جان کا مسئلہ ہے‘۔

عبدالرزاق نے مزید کہا کہ ’مطیع اللہ جان صاحب کو یہ مسئلہ ہے کہ اس عمر میں رات کو 2، 3 بجے نکل کر انہیں رپورٹنگ کرنے کا شوق ہے، جو وہ جوانی سے پی ٹی وی کے دور سے کرتے آرہے ہیں، بھارت، پاکستان اور باہر ملکوں کی کوریج، خبر جاکر خود دیکھنی ہے اور جو چیز ہے وہ عوام کو بتانی ہے، ان کا یہ مسئلہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس مسئلے کی بنیاد پر نامعلوم افراد، نامعلوم گاڑیاں، پاکستان کے اصل وارث انہیں اٹھا کر لے گئے ہیں‘۔

عبدالرزاق نے درد بھرے لہجے میں مزید کہا کہ ’کوئی خدا کا خوف کرو یار! تم لوگوں کے گھر میں بچے، ماں بہن نہیں ہیں؟ کوئی بھی نہیں ہے؟ کس طرح اٹھا لیتے ہو کسی کو یار؟ رات کو کسی کے باپ، کسی کے شوہر کو اٹھاتے ہو، مذاق بنالیا ہے اپنا اور بس یہی مشن چھوٹے چھوٹے کرنے ہیں، کوئی دماغ ہے تم لوگوں کے اندر؟ تم جیسے لوگ ہر ملک میں ہوتے ہیں لیکن اپنوں کو نہیں اٹھاتے‘۔

سینئر صحافی حامد میر نے بھی ’ایکس‘ پر مطیع اللہ جان کے بیٹے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، حامد میر نے اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا ہے کہ سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو ایک اور صحافی ثاقب بشیر کے ساتھ نامعلوم افراد نے 26 نومبر کی رات اغوا کیا، بعد ازاں ثاقب بشیر کو چھوڑ دیا گیا تاہم مطیع اللہ جان تاحال لاپتا ہیں، حامد میر نے بتایا کہ ثاقب بشیر آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی وحید مراد نے بھی اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’معروف صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد کے پمز ہسپتال کی پارکنگ سے رات 11 بجے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے، اُن کے ہمراہ صحافی ثاقب بشیر بھی تھے جن کو بعد ازاں آئی 9 سیکٹر میں اغواکاروں نے چھوڑ دیا‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’ثاقب بشیر کے مطابق دونوں کو منہ پر کپڑا ڈال کے ڈالہ نما گاڑی میں لے جایا گیا تھا‘۔

انسانی حقوق اور صحافتی تنظیموں کا مطیع اللہ جان کی فوری رہائی کا مطالبہ

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اورصحافتی تنظیموں نے صحافی مطیع اللہ جان کی مبینہ گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

ایچ آر سی پی نے مطیع اللہ جان کی فوری رہائی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطیع اللہ جان کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیاجائے،صحافیوں کوخاموش کرنےکا یہ آمرانہ حربہ بند ہونا چاہیے۔

صحافتی حقوق کی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ ( سی پی جے) نے بھی سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی مبینہ گرفتاری کی مذمت کردی۔ سی پی جے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کی رہائی کامطالبہ کرتےہیں، ان واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ مطیع اللہ جان کو تحریک انصاف کے دور حکومت میں 21 جولائی 2020 کو بیٹے کے اسکول کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا، تاہم کچھ گھنٹے بعد ہی انہیں اسلام آباد کے قریب فتح جنگ کے صحرائی علاقے میں چھوڑ دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024