ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار سست روی کا شکار
کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار سست روی کا شکار ہے، سوشل میڈیا ایپلی کیشنز فیس بک، انسٹاگرام اور وٹس ایپ کی سروسز متاثر ہوئی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق صارفین کو تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈنگ اور ڈاون لوڈنگ میں مشکلات کا سامنا ہے،صارفین وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
براؤزنگ اور واٹس ایپ ڈاؤن لوڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث شہری شدید پریشان ہیں، کئی علاقوں میں وی پی اینز نے بھی کام چھوڑ دیا جس کے باعث کاروباری حضرات کی مشکلات بڑھ گئیں۔
دوسری جانب وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایت کےمطابق ایکس کو بندکیا گیا ہے، ایکس پاکستان میں 2 فیصد سےکم لوگ استعمال کرتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایکس کی بندش کا مطلب اظہاررائےکی آزادی پر پابندی نہیں، ملک پر یومیہ سائبر حملےہوتےہیں، جہاں سیکیورٹی کی بات ہو وہاں وزارت داخلہ پی ٹی اےکوہدایت دیتی ہے۔
دریں اثنا، سست رفتار انٹرنیٹ کے باعث ایم ڈی کیٹ ری ٹیسٹ کے امیدواروں کو ایڈمٹ سلپس تاحال موصول نہ ہونے سے پریشانی کاسامنا ہے۔
امیدواروں نے شکوہ کیا ہے کہ سندھ ٹیسٹنگ سروس (ایس ٹی ایس) کی ویب سائٹ کھل نہیں رہی، ایس ٹی ایس پر بنائے گئےامیدواروں کے پورٹلز بھی تاحال اپڈیٹ نہ ہوئے، ایس ٹی ایس نےگزشتہ روز ایڈمٹ سلپس آن لائن جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بیشتر امیدواروں کو کوئی میسج یا ای میل بھی اس حوالے سے موصول نہیں ہوا،ایس ٹی ایس کےشکایتی نمبر پر بھی کوئی جواب موصول نہیں ہورہا ہے، آئی بی اے سکھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے مسئلے سے ویب سائٹ پر مسائل آرہے ہیں، یہ مسئلہ پی ٹی اے کی طرف سے ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے 30 نومبر سے تمام غیر رجسٹرڈ وی پی این بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ وی پی اینز رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کردی جائے گی ۔
واضح رہے کہ مطابق آئی ٹی انڈسٹری، فری لانسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کررکھا ہے۔
تاہم، ڈان اخبار میں آج شائع ہونے والی خبر کے مطابق پی ٹی اے نے مضبوط قانونی بنیاد نہ ہونے کے باعث ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد تمام وی پی اینز 30 نومبر کے بعد بھی چلتے رہیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے صارفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ 30 نومبر تک اپنے وی پی این رجسٹر کروائیں جس کے بعد غیر رجسٹرڈ کنکشن بلاک کردیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ نے ٹیلی کام ریگولیٹر سے غیر رجسٹرڈ وی پی این پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دہشت گرد ’پرتشدد سرگرمیوں‘ ، ’فحش اور توہین آمیز مواد تک رسائی‘ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم اب وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں کی گئی درخواست واپس لے لی جائے گی۔
یہ فیصلہ وزارت قانون سے رائے لینے کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت کے پاس وی پی این کو بلاک کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔