• KHI: Fajr 4:57am Sunrise 6:15am
  • LHR: Fajr 4:16am Sunrise 5:40am
  • ISB: Fajr 4:18am Sunrise 5:44am
  • KHI: Fajr 4:57am Sunrise 6:15am
  • LHR: Fajr 4:16am Sunrise 5:40am
  • ISB: Fajr 4:18am Sunrise 5:44am

الیکشن کمیشن نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو الیکشن ٹربیونل اسلام آباد کی سربراہی سے ہٹادیا

شائع December 4, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جگہ جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچا کو الیکشن ٹربیونل اسلام آباد کا سربراہ مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے منگل کو یہ فیصلہ اسلام آباد سے مسلم لیگ (ن) کے تینوں ارکان قومی اسمبلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیا، جس میں انہوں نے اپنے خلاف دائر کردہ انتخابی عذرداریاں دوسرے ٹریبونل منتقل کرنے کی استدعا کی تھی۔

اس اقدام سے یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ آیا الیکشن کمیشن چیف جسٹس اسلام آباد کی مشاورت سے تعینات کردہ حاضر سروس جج کو یکطرفہ طور پر عہدے سے ہٹاسکتا ہے؟

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کی جانب سے جاری کردہ 3 علیحدہ مگر ایک جیسے حکم ناموں میں اقدام کو آئین کی دفعہ 218 (3) اور 10 اے جبکہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 3، 4 اور 151 کے تحت درست قرار دیا ہے۔

اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں سے متعلق انتخابی عذرداریاں اب الیکشن ٹریبول راولپنڈی کو منتقل کردی گئی ہیں جس کی سربراہی جسٹس (ر) عبدالشکور پراچا کر رہے ہیں، جنہیں اب اسلام آباد کا اختیار بھی تفویض کردیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل الیکشن ٹریبونل اسلام آباد کا سابقہ نوٹی فکیشن واپس لیا جاتا ہے، دفتر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اس کے مطابق کارروائی کرے‘۔

یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، راجا خرم نواز اور انجم عقیل خان کی درخواستوں پر کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں میں پی ٹی آئی کے شعیب شاہین، سید محمد علی بخاری اور عامر مغل شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ایک حکم نامے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانونی کارروائی کا تصور اس خیال پر منحصر ہے کہ قانونی کارروائی طے شدہ قواعد کے مطابق کی جائے، مدعی کے حقوق کا فیصلہ کرنے کے لیے قانونی دفعات اور طے شدہ اصولوں کا اظہار کریں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں آرٹیکل 10 اے کی شمولیت کے بعد منصفانہ ٹرائل اور مناسب طریقہ کار بنیادی حقوق میں شمار ہوتا ہے۔

حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جسٹس (ر) عبدالشکور پراچا کو راولپنڈی اور اسلام آباد کے لیے ٹریبونل کا سربراہ مقرر کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کی واحد بنیاد یہ تھی کہ الیکشن کمیشن نے جلد بازی میں کارروائی کی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ تبادلے کا اختیار نگرانی اور انتظامی نوعیت کا ہے اور ہر متعلقہ شخص کو موقع فراہم کرنے کے بعد اس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’ہائی کورٹ نے کمیشن کے حکم کو مسترد کرنے کے لیے کسی اور بنیاد کا ذکر نہیں کیا، موجودہ معاملے میں، جو قانونی چارہ جوئی کا دوسرا دور ہے، کمیشن نے فریقین کو اضافی بنیاد، تحریری جوابات، ترمیم شدہ جوابات اور وسیع دلائل داخل کرکے اپنے موقف کا دفاع کرنے کا کافی موقع فراہم کیا ہے‘۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی درخواست پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جگہ جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچا کو الیکشن ٹربیونل بنایا تھا جسے پی ٹی آئی امیدواروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرکے ریمانڈ بیک کیا تھا، جس پر (ن) لیگی ایم این ایز نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 9 اپریل 2025
کارٹون : 8 اپریل 2025