حکومت کا قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا اعتراف
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے اعتراف کیا ہے کہ قومی سلامتی کو درپیش خطرے کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں تاہم چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا کہ انٹرنیٹ کو سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین پاشا سجاد مصطفیٰ نے وی پی این پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ وزارت آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈال دیتی ہے، سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے پاس وزارت آئی ٹی کیوں ہے؟
وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کوشش کر رہے کہ آئی ٹی انڈسٹری پر کم سے کم اثرات ہوں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کردیں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہوجائے گا تاہم انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں۔
کمیٹی ارکان نے انٹرنیٹ سلو ہونے پر اظہار تشویش کیا۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ انٹرنیٹ مجموعی طور پر سلو ہے، انٹرنیٹ فائروال کی وجہ سے سست ہوسکتا ہے۔
سیکریٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایات آرہی ہیں، انہوں نے اعتراف کیا کہ قومی سلامتی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں تاہم چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ انٹرنیٹ کو سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں۔
سینیٹر کامران نے سوال کیا کہ کیا یہ نیشنل سیکیورٹی صرف پاکستان کامسئلہ ہے یہ مسئلہ بھارت کو نہیں ہوتا کیا؟ سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ 2018 میں ہم نے وی پی این رجسٹرڈ کیے لیکن انٹرنیٹ پر کوئی مسئلہ نہیں ہوا، ہم نے بھی وائٹ لسٹنگ کی اور گرے ٹریفک کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے لیکن انٹرنیٹ متاثر نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر ہمایوں مہمند خان نے کہا کہ انٹرنیٹ، پی ٹی آئی کے دہشت گردوں کی وجہ سے بند کیا گیا۔
چیئرمین پاشا نے کہا کہ اس ہفتے انٹرنیٹ کی رفتار میں کچھ بہتری آئی ہے، انٹرنیٹ سلو ہوا ہے، انٹرنیٹ چلتا ہے تو ٹھیک چلتا ہے اور پھر اچانک بند ہوجاتا ہے، اس صورتحال میں کمرشل کام نہیں ہوسکتا۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں فائروال کی مینجمنٹ کی وجہ سے انٹرنیٹ سلو ہو رہا ہے۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شیزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پیکا قوانین میں ترمیم زیر غور ہیں، فیک نیوز کو ہم نے ہی ریگولیٹ کرنا ہے، آئی ٹی ہماری ترجیح ہے، انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں، انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے، ہم نے گزشتہ 3 سال میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی ہے، اپریل میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی ہوجائے گی۔
وزارت داخلہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے غیرقانونی وی پی این بند کرنے کے لیے لکھا تھا، ہم نے کوئی سخت ہدایات نہیں دیں، صرف درخواست کی تھی۔
سینیٹر افنان اللہ نے وزارت داخلہ کے حکام سے کہا کہ آپ قانون کے تحت پی ٹی اے کو نہیں لکھ سکتے، وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ پیکا کے تحت وی پی این کو بند کر سکتے ہیں۔
سینٹر افنان اللہ نے کہا کہ دو سال پہلے ہم نے اسٹار لنک کے حوالے سے بات چیت کی تھی، اسٹار لنک کے حوالے سے بتایا جائے کب شروع ہوگا؟ وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزہ فاطمہ نے بتایا کہ اسٹار لنک عنقریب شروع ہو جائے گا۔
سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کے دوران انٹرنیٹ کے سگنل غائب ہونے پر دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، ارکان نے وزیر مملکت شیزہ فاطمہ کو اپنے موبائل سگنلز دکھائے۔
شیزہ فاطمہ نے کہا کہ کچھ دیر میں سروس بہتر ہوجائے گی۔ بعد ازاں انٹرنیٹ سروس 4 سے 5 منٹ معطل رہنے کے بعد بحال ہوگئی۔