• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm

بھارتی ریاست آسام میں عوامی مقامات پر گائے کا گوشت کھانے پر پابندی

شائع December 5, 2024
— فائل فوٹو/ رائٹرز
— فائل فوٹو/ رائٹرز

بھارتی ریاست آسام کی حکومت نے ریاست بھر کی ریستورانوں اور تقریبات سمیت تمام عوامی مقامات پر گائے کا گوشت کھانے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ آسام ہیمنتا بسوا شرما نے کہا کہ یہ پہلے سے موجود قانون کی توسیع ہے جس کے تحت مندروں اور مخصوص مذہبی مقامات کے قریب گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق گوشت اب بھی دکانوں سے خریدا جا سکتا ہے اور ریاست کے گھروں یا نجی اداروں کے اندر کھایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں گائے کے گوشت کا استعمال ایک حساس مسئلہ ہے، کیونکہ ہندو گائے کی پوجا کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتدار کئی ریاستوں نے حالیہ برسوں میں گائے کے ذبیح کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا ہے۔

بھارت کی 28 ریاستوں میں سے تقریبا 2 تہائی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں قائم ہیں، ان تمام ریاستوں کی حکومتوں نے مویشیوں کو ذبح اور خاص طور پر گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے، حالانکہ ان میں سے کچھ جگہوں پر بھینس کے گوشت کا استعمال قانونی ہے۔

بھارت کے بہت سے حصوں میں گئو رکشک گروپ تشدد کے ذریعے پابندی نافذ کرانے میں ملوث رہے ہیں۔

ریاست کی اپوزیشن جماعتوں نے پابندی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں کے اپنی مرضی کے کھانے کے حق میں مداخلت ہوتی ہے۔

آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے رکن حافظ رفیق الاسلام نے کہا کہ اگر گوا یا دیگر شمال مشرقی ریاستوں میں گائے کے گوشت پر پابندی نہیں تو آسام میں کیوں ہے؟ بی جے پی کی حکومت والی گوا اور اروناچل پردیش سمیت کچھ ریاستوں میں گائے کے گوشت کی فروخت اور استعمال قانونی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 دسمبر 2024
کارٹون : 26 دسمبر 2024