آئی سی سی پراسیکیوٹر کریم خان کو ’جنسی بدسلوکی‘ سے متعلق تحقیقات کے دوران کام کی اجازت
عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کو اقوام متحدہ کی جانب سے ان کے خلاف مبینہ جنسی بدسلوکی کے الزامات کی تحقیقات کے دوران اپنے عہدے پر کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات سے براہ راست باخبر ایک ذرائع نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ انکوائری کی قیادت کر نے والے اقوام متحدہ کے آفس آف انٹرنل اوور سائٹ سروسز (او آئی او ایس) نے گواہوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
کریم خان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ انکوائری میں تعاون کریں گے اور جنسی بدسلوکی کے الزامات سے متعلق معاملات ان کے دو نائب دیکھیں گے۔
کریم خان کے دفتر اور وکلا نے فوری طور پر معاملے پر رد عمل دینے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ایک سفارتی ذریعے نے خفیہ تحقیقات پر بات کرتے ہوئے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عالمی عدالت کی گورننگ باڈی چاہتی ہے کہ کئی بڑے زیر سماعت مقدمات پر معاملے کے اثرات کو کم سے کم رکھنے کے لیے انکوائری جلد مکمل ہو جائے۔
آئی سی سی گورننگ باڈی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ ان الزامات کی بیرونی تحقیقات کا مطالبہ کرے گی تاکہ اس عمل کی مکمل طور پر آزادی، غیر جانبداری اور شفافیت کو یقینی بنائی جائے۔
آئی سی سی ایک مستقل عدالت ہے جو افراد یا رکن ممالک کے خلاف جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی اور جارحیت کے جرائم کا مقدمہ چلا سکتی ہے۔
کریم خان نے اکتوبر میں جب الزامات پہلی بار رپورٹ ہوئے کہا تھا کہ ان کا دفتر کو حملوں اور دھمکیوں کے بڑے سلسلے کا نشانہ بنایا گیا جب کہ جنگی جرائم کے حوالے سے کئی اعلی کی سطح تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ عالمی عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ میں شامل سابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، ان پر غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگایا گیا جب کہ اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
2023 میں اس عدالت نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور بچوں کے حقوق کے لیے روس کی کمشنر کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا، ان پر یوکرین سے سیکڑوں بچوں کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کرنے کے جنگی جرم کا الزام لگایا گیا جب کہ وہ الزامات کی تردید کرتے ہیں۔