شام سے متعلق پاکستان کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ شام سے متعلق پاکستان کے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،شام میں بدلتی ہوئی صورتحال کا بہ غور جائزہ لے رہے ہیں اور پاکستان نے ہمیشہ شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے شام کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں بدلتی ہوئی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور پاکستان نے ہمیشہ شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شام سے متعلق پاکستان کی اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور شام میں موجود تمام پاکستانی شہری محفوظ ہیں۔
دفترخارجہ کی جانب سے شام میں موجود پاکستانی شہریوں کو احتیاط کرنے کا کہا گیا ہے، شام میں پاکستان کا سفارت خانہ شہریوں کی مدد کے لیے کھلا ہے، ابھی تک دمشق ایئرپورٹ بند ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت خانہ پاکستانی شہریوں اور زائرین کے ساتھ رابطے میں ہے، دمشق ایئرپورٹ کھلنے کے بعد شہریوں کی واپسی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں 300 کے قریب پاکستانی زائرین پھنس گئے تھے، ہوٹل تک محدود ہونے کے باعث پاکستانی زائرین نے کھانے پینے کی اشیا ختم ہونے کی شکایت کی تھی تاہم پاکستانی سفارتخانہ زائرین سے مکمل تعاون کررہا ہے ۔
واضح رہے کہ شام میں نواسی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت زینب کا مزار موجود ہے جس کی زیارت کے لیے دنیا بھر سے زائرین شام کا رخ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد اتوار کو 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہونے کے بعد اہلخانہ سمیت روس پہنچ گئے تھے۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے کریملن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد اور ان کا خاندان روس پہنچ گئے ہیں اور روسی حکام نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیاسی پناہ دے دی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز شامی فوج کی کمان نے افسران کو مطلع کیا تھا کہ باغیوں کے حملے کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی ہے۔
شامی باغیوں کا کہنا تھا کہ دمشق ’اب اسد سے آزاد ہے‘، فوج کے دو سینئر افسران نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اس سے قبل بشار الاسد اتوار کو دمشق سے کسی نامعلوم مقام کے لیے روانہ ہوگئے تھے کیونکہ باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوگئے ہیں اور فوج کی تعیناتی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔
باغیوں کا کہنا تھا کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں‘۔
سدنیا دمشق کے مضافات میں واقع ایک بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔
شامی باغیوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے سرکاری ٹی وی سے اپنا پہلا بیان جاری کردیا، جس میں عام لباس میں ملبوس ایک شخص نے کہ ’ دمشق شہر آزادکرالیا گیاہے’۔